مسند الحميدي
جَامِعُ أَبِي هُرَيْرَةَ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول مجموعۂ روایات

حدیث نمبر 1081
حدیث نمبر: 1082
1082 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ أَهْدَي لِلنَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَةً، فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا فَلَمْ يَرْضَ، ثُمَّ أَعْطَاهُ ثَلَاثًا، فَلَمْ يَرْضَ، ثُمَّ أَعْطَاهُ ثَلَاثًا، فَرَضِيَ بِالتِّسْعِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أَتَهَبَّ هِبَةً إِلَّا مِنْ قُرَشيٍّ، أَوْ أَنْصَارِيٍّ، أَوْ ثَقَفِيٍّ، أَوْ دَوْسِيٍّ» قَالَ سُفْيَانُ: وَقَالَ غَيْرُ ابْنِ عَجْلَانَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَمَّا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْقَوْلَ الْتَفَتَ، فَرَآنِي فَاسْتَحْيَي، فَقَالَ: «أَوْ دَوْسِيٌّ»
1082- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک دیہاتی شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک اونٹنی تحفے کے طور پر پیش کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (بدلے کے طور پر) تین اونٹنیاں دیں۔ لیکن وہ اس سے راضی نہیں ہوا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مزید تین اونٹنیاں دیں وہ پھر بھی راضی نہیں ہوا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین اونٹنیاں دیں۔ وہ نو اونٹنیاں لے کر راضی ہوگیا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے یہ طے کرلیا ہے کہ اب میں صرف کسی قریشی، انصاری، ثقفی یا دوسی شخص کا تحفہ ہی قبول کیا کروں گا۔

سفیان کہتے ہیں: ابن عجلان کے علاوہ دیگر راویوں نے یہ بات نقل کی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ بات ارشاد فرمائی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے توجہ کی اور میری طرف دیکھا، تو مجھے حیاء آگئی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یا دوسی شخص سے (میں تحفہ قبول کروں گا)۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6383، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2378، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3768، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6558، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3537، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3945، 3946، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12146، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7480، 8033، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1082، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6579»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1082  
1082- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک دیہاتی شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک اونٹنی تحفے کے طور پر پیش کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (بدلے کے طور پر) تین اونٹنیاں دیں۔ لیکن وہ اس سے راضی نہیں ہوا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مزید تین اونٹنیاں دیں وہ پھر بھی راضی نہیں ہوا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین اونٹنیاں دیں۔ وہ نو اونٹنیاں لے کر راضی ہوگیا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے یہ طے کرلیا ہے کہ اب میں صرف کسی قریشی، انصاری، ثقفی یا دوسی شخص کا تحفہ ہی قبول کیا کروں گا۔‏‏‏‏ سفیان کہتے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1082]
فائدہ:
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیاض ہونے کا ثبوت ملتا ہے، اور یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ جو کوئی آپ کو ہدیہ دے، اس کے بدلے میں اس سے بہتر ہدیہ دینا سنت ہے بعض لوگ ساری عمر ہدیہ لینے میں ہی رہتے ہیں اور دیتے نہیں ہیں، یہ اندا محل نظر ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1081