مسند الحميدي
جَامِعُ أَبِي هُرَيْرَةَ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول مجموعۂ روایات

حدیث نمبر 1083
حدیث نمبر: 1084
1084 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ أَصْدَقَ بَيْتٍ قَالَهُ الشَّاعِرُ: أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلٌ، وَكَادَ ابْنُ أَبِي الصَّلْتِ أَنْ يُسْلِمَ"
1084- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: کسی بھی شاعر نے جو کلام کہا: ہے اس میں سب سے سچا یہ شعر ہے۔ خبردار! اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر چیز فانی ہے اور ہر نعمت نے آخر کارزائل ہوجانا ہے۔ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے:) ابن ابوصلت مسلمان ہونے کے قریب تھا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3841، 6147، 6489، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2256، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5783، 5784، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2849، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3757، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21025، 21163، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7500، 9206، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6015»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1084  
1084- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: کسی بھی شاعر نے جو کلام کہا: ہے اس میں سب سے سچا یہ شعر ہے۔ خبردار! اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر چیز فانی ہے اور ہر نعمت نے آخر کارزائل ہوجانا ہے۔ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے:) ابن ابوصلت مسلمان ہونے کے قریب تھا۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1084]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اچھا شعر پڑھنا درست ہے، شرک و بدعت پر مبنی شعر پڑھنا گناہ ہے، ابن ابی صلت کا نام امیہ تھا، اور ابوصلت کا نام ربیعہ بن عوف بن عقدہ بن غیرہ بن عوف بن ثقیف الثقفی تھا، یہ وہ شخص تھا جس نے دین کو طلب کیا تھا، اور کتابوں کو دیکھا تھا اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ عیسائی ہو گیا تھا، اور یہ بہت بڑا شاعر تھا، اس کے شعروں میں توحید اور قیامت کے دن دوبارہ اٹھنے کا بہت زیادہ ذکر ملتا ہے۔ [فتح الباري: 153/7]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1082