مسند الحميدي
جَامِعُ أَبِي هُرَيْرَةَ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول مجموعۂ روایات

حدیث نمبر 1090
حدیث نمبر: 1091
1091 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُرْسِلَ عَلَي أَيُّوبَ رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ مِنْ ذَهَبٍ فَجَعَلَ يَنْشُرُ يَقْبِضُهَا فِي ثَوْبِهِ، فَنُودِيَ يَا أَيُّوبُ، أَلَمْ يَكْفِكَ مَا أَعْطَيْنَاكَ؟ قَالَ: أَيْ رَبِّ، وَمَنْ يَسْتَغْنِي عَنْ فَضْلِكَ"
1091- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: سیدنا ایوب علیہ السلام کی طرف سونے کی بنی ہوئی کچھ ٹڈیاں بھیجی گئیں، تو انہوں نے اپنی چادر کو پھیلایا اور انہیں اپنے کپڑے میں ڈالنے لگے، تو ندا کی گئی: اے ایوب! ہم نے جو تمہیں عطا کیا ہے وہ تمہارے لیے کافی نہیں ہے؟ تو انہوں نے عرض کی: اے میرے پروردگار! تیرے فضل سے بے نیاز کون ہوسکتا ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 279، 3391، 7493، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6229، 6230، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4138، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 407، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 975، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7429، 8153، 8275، 8688، 10497، 10788، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2577، والبزار فى «مسنده» برقم: 9550، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2533»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1091  
1091- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: سیدنا ایوب علیہ السلام کی طرف سونے کی بنی ہوئی کچھ ٹڈیاں بھیجی گئیں، تو انہوں نے اپنی چادر کو پھیلایا اور انہیں اپنے کپڑے میں ڈالنے لگے، تو ندا کی گئی: اے ایوب! ہم نے جو تمہیں عطا کیا ہے وہ تمہارے لیے کافی نہیں ہے؟ تو انہوں نے عرض کی: اے میرے پروردگار! تیرے فضل سے بے نیاز کون ہوسکتا ہے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1091]
فائدہ:
اس حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ سیدنا ایوب علیہ السلام پر مصائب اور تکالیف کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے انعام کیے اور یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ مشکلات کے بعد اللہ تعالیٰ ضرور کرم کرتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1089