مسند الحميدي
بَابٌ فِي الْأَقْضِيَةِ -- عدالتی فیصلوں کے بارے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1114
حدیث نمبر: 1115
1115 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ، إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟» ، قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: «مَا أَلْوَانُهَا؟» ، قَالَ: حُمْرٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ؟» ، قَالَ: أَنَّ فِيهَا لَوُرْقًا، قَالَ: «فَأَنَّي أَتَاهَا ذَلِكَ؟» ، قَالَ لَعَلَّ عِرْقًا نَزَعَهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَهَذَا لَعَلَّ عِرْقًا نَزَعَهُ»
1115- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: بنوفزارہ سے تعلق رکھنے والا ایک دیہاتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری بیوی نے سیاہ فام لڑکے کو جنم دیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے عرض کی: جی ہاں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ان کا رنگ کیا ہے؟ اس نے عرض کی: سرخ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا ان میں کوئی خاکستری بھی ہے؟ اس نے عرض کی: ان میں ایک خاکستری بھی ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: وہ کہاں سے آگیا؟، اس نے عرض کی: شائد کسی رگ نے اسے کھینچ لیا ہو، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہوسکتا ہے اسے بھی کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5305، 6847، 7314، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1500، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4106، 4107، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3478، 3479، 3480، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5642، 5643، 5644، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2260، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2128، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2002، 2003، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14358، 15459، 15460، 15461، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7310، 7311، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5869، 5886»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1115  
1115- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: بنوفزارہ سے تعلق رکھنے والا ایک دیہاتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری بیوی نے سیاہ فام لڑکے کو جنم دیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے عرض کی: جی ہاں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ان کا رنگ کیا ہے؟ اس نے عرض کی: سرخ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا ان میں کوئی خاکستری بھی ہے؟ اس نے عرض کی: ان میں ایک خاکستری بھی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: وہ کہاں سے آگیا؟۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1115]
فائدہ:
اس حدیث میں ذکر ہے کہ اگر کبھی اولاد میں سے ایک کا رنگ دوسرے بچوں کے بالکل مخالف ہو تو پریشان نہیں ہونا چاہیے، اور گمان نہیں کرنا چاہے کہ یہ بچہ میرے نطفے سے نہیں ہے، بلکہ بعض دفعہ وہ بچہ اپنے خاندان کے پہلے گزرے ہوئے انسان کی مثل ہوتا ہے، اسی چیز کو رگ سے تعبیر کیا گیا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1113