مسند الحميدي
بَابٌ فِي الْأَقْضِيَةِ -- عدالتی فیصلوں کے بارے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1116
حدیث نمبر: 1117
1117 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ»
1117- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: تم بدگمانی سے بچو کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5143، 6064، 6724، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2563، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5687، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4917، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1988، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11574، 17700، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7455، 8233»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1117  
1117- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: تم بدگمانی سے بچو کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1117]
فائدہ:
اس حدیث میں برے گمان سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے، یادر ہے کہ گمان کی دو قسمیں ہیں:
SR پہلی قسم: ER
جو کچھ سوچا وہ بول دیا اور یہ جھوٹ ہے لیکن تحقیق کی غرض سے اور گمان کو درست کرنے کی نیت سے بولنا گناہ اور جھوٹ نہیں ہے۔
SR دوسری قسم: ER
کسی کے متعلق کوئی برا گمان بنالیا اور اس کو اپنے اندر ہی چھپا لیا، یہ گمان جھوٹ اور گناہ تصور نہیں ہوگا، بلکہ گمان پیدا ہو رہا تھا، تو آدمی اس کے شر سے محفوظ رہا اور اس کو اپنے اندر ہی پی گیا۔
بدگمانی کو جھوٹ کہا گیا ہے کیونکہ یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے، جھوٹی بات سے بدگمانی بڑا جھوٹ ہے۔ ہمیں بدگمانی سے اپنے دل ودماغ کو بالکل صاف رکھنا چاہیے، دوسرے کے بارے میں بدگمانی سے بچنا چاہیے، اور جب دولوگوں کے درمیان بدگمانی پیدا ہو جائے تو سارا کام خراب ہو جا تا ہے، اور شیطان اتفاق و اتحاد کو بدگمانی کی آڑ میں ہی ختم کر دیتا ہے، بدگمانی ہزاروں برائیوں کی جڑ ہے کسی بھی معاملے میں بدگمانی نہیں کرنی چاہیے۔ نیز دیکھیں [تحفته الاحوذي - 120-121/12]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1115