مسند الحميدي
بَابٌ فِي الْأَقْضِيَةِ -- عدالتی فیصلوں کے بارے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1117
حدیث نمبر: 1118
1118 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَكَفَّلَ اللَّهُ لِمَنْ خَرَّجَهُ مِنْ بَيْتِهِ مُجَاهِدًا فِي سَبِيلِهِ لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا الْجِهَادُ إِيمَانًا بِي، وَتَصْدِيقًا بِرَسُولِي، إِنْ تَوَفَّيْتُهُ، أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَإِنْ رَدَدْتُهُ، أَنْ أَرُدَّهُ إِلَي بَيْتِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ نَائِلًا مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ، أَوْ غَنِيمَةٍ» .
1118- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ اس شخص کا ذمے دار بن جاتا ہے، جو اپنے گھر سے اللہ کی راہ میں جہاد میں حصہ لینے کے لیے نکلتا ہے۔ وہ مجھ پر ایمان رکھتے ہوئے میرے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی تصدیق کرتے ہوئے صرف جہاد کے لئے نکلتا ہے۔ (تو اللہ تعالیٰ یہ ذمہ لیتا ہے) کہ اگر میں نے اسے وفات دے دی، تو میں اسے جنت میں داخل کروں گا، اور اگر میں نے اسے واپس لوٹایا، تو جس گھر سے وہ نکلاتھا اس کے اس گھر کی طرف میں اس کو اجر اور مال غنیمت کے ہمراہ لوٹاؤں گا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 36، 237، 2785، 2787، 2797، 2803، 2972، 3123، 5533، 7226، 7227، 7457، 7463، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1876، 1878، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4610، 4621، 4622، 4627، 4652، 4736، 4737، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3098، 3122، 3123، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1619، 1656، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2436، 2450، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2753، 2795، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6904، 17895، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7278، 7422، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5845، 6263»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1118  
1118- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ اس شخص کا ذمے دار بن جاتا ہے، جو اپنے گھر سے اللہ کی راہ میں جہاد میں حصہ لینے کے لیے نکلتا ہے۔ وہ مجھ پر ایمان رکھتے ہوئے میرے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی تصدیق کرتے ہوئے صرف جہاد کے لئے نکلتا ہے۔ (تو اللہ تعالیٰ یہ ذمہ لیتا ہے) کہ اگر میں نے اسے وفات دے دی، تو میں اسے جنت میں داخل کروں گا، اور اگر میں نے اسے واپس لوٹایا، تو جس گھر سے وہ نکلاتھا اس کے اس گھر کی طرف میں اس کو اجر اور مال غنیمت کے ہمراہ لوٹاؤں گا۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1118]
فائدہ:
اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے گھر سے جہاد کی نیت سے نکلنے والے کی فضیلت کا بیان ہے کہ اگر وہ شہید ہو جائے تو سیدھا جنت میں جائے گا، اور اگر وہ غازی بن کر واپس گھر چلا جائے تو تب بھی وہ اجر و ثواب ساتھ لے کر لوٹے گا، یہاں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ضروری نہیں کہ ہر غازی مال غنیمت لے کر ہی واپس لوٹے، بسا اوقات مال غنیمت بھی نہیں ملتا، اللہ تعالیٰ ہمیں میدان قتال میں شہادت نصیب فرمائے، آمین۔
یاد رہے کہ ہر وہ کام جو اعلائے کلمۃ اللہ کی غرض سے ہو، وہ جہاد ہوتا ہے، ہاں قتال جہاد کی ایک قسم ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1118