مسند الحميدي
بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول متفرق روایات

حدیث نمبر 1125
حدیث نمبر: 1126
1126 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا فَرْعَ وَلَا عَتِيرَةَ» قَالَ الزُّهْرِيُّ:" وَالْفَرْعُ: أَوَّلُ النِّتَاجِ، وَالْعَتِيرَةُ: شَاةٌ تُذْبَحُ عَنْ كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي رَجَبَ"
1126- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: فرع اور عتیرہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
زہر ی کہتے ہیں: فرع سے مراد جانور کے ہاں سب سے پہلا پیدا ہونے والا بچہ ہے اور عتیرہ سے مراد وہ بکری ہے، جسے ہر گھر کے افراد رجب میں ذبح کرتے ہیں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5473، 5474، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1976، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5890، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4233، 4234، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4534، 4535، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2831، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1512، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2007، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3168، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19407، 19408، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4834، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7256، 7376، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5879»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1126  
1126- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: فرع اور عتیرہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔‏‏‏‏ زہر ی کہتے ہیں: فرع سے مراد جانور کے ہاں سب سے پہلا پیدا ہونے والا بچہ ہے اور عتیرہ سے مراد وہ بکری ہے، جسے ہر گھر کے افراد رجب میں ذبح کرتے ہیں۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1126]
فائدہ:
اس حدیث میں زمانہ جاہلیت کے دو کاموں کا ذکر ہے، اور اسلام نے ان دونوں سے منع کیا ہے:
ایک فرع، اس کا مطلب ہے: کفار جانور کے پہلے بچے کو بتوں کے نام پر چھوڑ تے تھے، اور یہ منع ہے، آج بھی بعض لوگ جانوروں کا پہلا بچہ کسی مزار کے نام پر چھوڑ دیتے ہیں، جو کہ حرام کام ہے
دوسرا عتیر ہ، (وہ بکری جس کو ماہ رجب میں گھر والے تمام لوگوں کی طرف سے ذبح کریں) اور اس سے بھی منع کیا گیا ہے، آج کل بعض لوگ رجب کے مہینے میں کونڈوں اور کئی خاص دعوتوں کا انتظام کرتے ہیں جو کہ بالکل غلط ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1124