الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1130
1130- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”لوگ ”کرم“ کہتے ہیں: حالانکہ کرم بندۂ مومن کا دل ہے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1130]
فائدہ: اس حدیث میں ذکر ہے کہ مدینہ منورہ میں بعض لوگ انگور کو «عِنَبٌ» کہنے کی بجائے کرم کہتے تھے، اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کیونکہ کرم تو مومن کے دل کو کہتے ہیں۔ امام خطابی نے بہت اچھی توجیہہ بیان کی ہے کہ اس وقت لوگ انگور سے شراب تیار کرتے تھے، اور انگور کو کرم کہتے تھے، اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انگور کو کرم کہنے سے منع نہ فرماتے تو کوئی وہم میں مبتلا ہو سکتا تھا کہ شراب معزز ہے کیونکہ یہ کرم سے بنتی ہے، اور کرم مؤمن کا دل ہوتا ہے، چونکہ اس کے دل میں ایمان کا نور اور اسلام کی ہدایت ہوتی ہے۔ ابن الابناری نے کہا کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ شراب کو معزز سمجھتے تھے، اور شراب پی کر خود کو معز ز تصور کرتے تھے، اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کو”کرم“ کہنے سے منع فرما دیا۔ (فتح الباری: 4 / 431)
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1128