مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1228
حدیث نمبر: 1229
1229 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ: سَمِعَهُ مِنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، يَقُولُ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَنْصَارَ لِيُقْطَعَ لَهُمُ الْبَحْرَيْنِ فَقَالُوا: حَتَّي تُقْطِعَ لِإِخْوانِنَا مِنَ الْمُهَاجِرِينَ مِثْلَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّي تَلْقَوْنِي»
1229- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ انصاریوں کو بلایا، تاکہ انہیں بحرین میں کچھ قطعۂ اراضی عطا کریں، تو انہوں نے عرض کی: ہم یہ اس وقت تک نہیں لیں گے، جب تک ہمارے مہاجر بھائیوں کو بھی اس کی مانند قطعۂ اراضی عطا نہیں کریں گے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے بعد تم لوگ ترجیحی سلوک دیکھو گے، تو تم صبر سے کام لینا یہاں تک تم مجھ سے آملو۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2376، 3147، 3163، 3793، 3794، 4331، 5860، 7441، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1059، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7275، 7276، 7277، 7278، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7066، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8277، 8287، 11158، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11905، 11914، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12268، 12893، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3594، 3649، 3651، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1027»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1229  
1229- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ انصاریوں کو بلایا، تاکہ انہیں بحرین میں کچھ قطعۂ اراضی عطا کریں، تو انہوں نے عرض کی: ہم یہ اس وقت تک نہیں لیں گے، جب تک ہمارے مہاجر بھائیوں کو بھی اس کی مانند قطعۂ اراضی عطا نہیں کریں گے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے بعد تم لوگ ترجیحی سلوک دیکھو گے، تو تم صبر سے کام لینا یہاں تک تم مجھ سے آملو۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1229]
فائدہ:
اس حدیث میں ﴿يُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ﴾ اور وہ اپنے آپ پر ترجیح دیتے ہیں، خواہ انھیں سخت حاجت بھی ہو (الحشر: 9) کی عملی تفسیر ہے، سبحان اللہ۔
نیز اس حدیث مبارکہ میں یہ بھی ہے کہ حق والے پر دوسرے کو ترجیح دینا غلط ہے، تاریخ بھری پڑی ہے کہ لوگ کس قدر نا انصافیوں سے کام لیتے ہیں، موجودہ دور بھی فتنوں سے لبریز ہے، اور ہر کوئی نااہل کو اہل پر ترجیح دیتا ہے (الا مـن رحـــم ربـی) کیونکہ قرآن و حدیث کے مطابق فیصلے نہیں کیے جاتے، بلکہ اپنے مفاد کو پیش نظر رکھا جاتا ہے۔ ایسی ہر صورت حال میں صبر کا دامن نہیں چھوڑ نا چاہیے، بس اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کی اصلاح فرمائے، آمین۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1227