مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1231
حدیث نمبر: 1232
1232 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: صَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ يَوْمَ الْخَمِيسِ بُكْرَةً فَجَاءَ وقَدْ فَتَحُوا الْحِصْنَ، وَخَرَجُوا مِنْهُ مَعَهُمُ الْمَسَاحِيَّ، فَلَمَّا رَأَوْهُ لَجَئُوا إِلَي الْحِصْنِ، فَقَالُوا: مُحَمَّدٌ وَالْخُمَيْسُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ خَرِبَتْ خَيْبَرُ وَإِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ»
1232- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمرات کی صبح خبیر پہنچے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے اس وقت وہاں کے لوگوں نے قلعے کا دروازہ کھول دیا تھا اور اپنے بیلچے وغیرہ لے کر اس میں سے باہر نکل رہے تھے، جب ان لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو دوڑتے ہوئے اپنے قلعے کی طرف واپس گئے اور بولے: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کا لشکر آگئے ہیں، محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کا لشکر آگئے ہیں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اکبر! اللہ اکبر!، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کیے اور فرمایا: خبیر برباد ہوگیا، جب ہم کسی قوم کے میدان جنگ میں اترتے ہیں، تو ان لوگوں کی صبح بہت بری ہوتی ہے جنہیں ڈرایا گیا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 371، 610، 947، 2228، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 382، 1365، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 351، 400، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4091، 4745، 4746، 5274، 6521، 7212، 7213، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 69، 546، 3342، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2054، 2634، 2995، 2996، 2997، 2998، 3009، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1115، 1550، 1618 م، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2034، 2288، 2289، 2489، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1957، 2272، 3196، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 907، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1933، 3288، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12138، 12174، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2828، 2908، 3043»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1232  
1232- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمرات کی صبح خبیر پہنچے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے اس وقت وہاں کے لوگوں نے قلعے کا دروازہ کھول دیا تھا اور اپنے بیلچے وغیرہ لے کر اس میں سے باہر نکل رہے تھے، جب ان لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو دوڑتے ہوئے اپنے قلعے کی طرف واپس گئے اور بولے: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اور ان کا لشکر آگئے ہیں، محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اور ان کا لشکر آگئے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اکبر! اللہ اکبر!، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کیے اور فرمایا: ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1232]
فائدہ:
اس حدیث میں خیبر کی فتح کا ذکر ہے، اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کفار بزدل ہوتے ہیں، مسلمانوں کے پاس سب سے قیمتی دولت ایمان ہوتی ہے، بزدلی ایمان کا مقابلہ کیسے کر سکتی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1230