مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1234
حدیث نمبر: 1235
1235 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا وَسَلَكَتِ الْأَنْصَارُ شِعْبًا لَسَلَكْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ، وَلَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الْأَنْصَارِ، الْأَنْصَارُ كِرْشِي، وَعَيْبَتِي، فَأَحْسِنُوا إِلَي مَحْسِنِهِمْ، وَتَجَاوَزُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ» ، قَالَ ابْنُ جُدْعَانَ: وَزَادَنِي الْحَسَنُ: «إِلَّا فِي حَدٍّ»
1235- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اگر لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار ایک گھاٹی میں چلیں، تو میں انصار کی گھاٹی میں چلوں گا اگر ہجرت نہ ہوتی، تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا، انصار میرے دست و بازو ہیں، تو ان میں سے جو شخص اچھا ہو، اس کے ساتھ تم اچھائی کرو اور جو شخص برا ہوا س سے تم درگزر کرو۔
ابن جدعان نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے۔ حسن نامی راوی نے یہ الفاظ مزید نقل کیے ہیں۔ البتہ حد کا حکم مختلف ہے (وہ برے شخص پر جاری کی جائے گی)


تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، لضعف على بن جدعان۔ ولكن الحديث صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3146، 3528، 3778، 4332، 4333، 4334، 4337، 6762، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1059، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4501، 4769، 7268، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2609، 2610، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2402، 2403، 8268، 8269، 8289، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3901، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2569، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2900، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13059، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12203، 12370، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3002، 3207، 3229، 3606»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1235  
1235- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اگر لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار ایک گھاٹی میں چلیں، تو میں انصار کی گھاٹی میں چلوں گا اگر ہجرت نہ ہوتی، تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا، انصار میرے دست و بازو ہیں، تو ان میں سے جو شخص اچھا ہو، اس کے ساتھ تم اچھائی کرو اور جو شخص برا ہوا س سے تم درگزر کرو۔‏‏‏‏ ابن جدعان نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے۔ حسن نامی راوی نے یہ الفاظ مزید نقل کیے ہیں۔ البتہ حد کا حکم مختلف ہے (وہ برے شخص پر جاری کی جائے گی) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1235]
فائدہ:
اس حدیث میں انصار کی فضیلت کا بیان ہے، اور محسن کے احسان کو یاد رکھنا چاہیے، انصار صحابہ رضی اللہ عنہم کی قربانیاں اسلام کی خاطر کس قدر زیادہ ہیں، اگر ان کا احاطہ کیا جائے تو ایک مستقل تاریخ مرتب ہوسکتی ہے، نیز اس حدیث میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہنے سے روکا گیا ہے، اور ان کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین کی گئی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1233