مسند الحميدي
أَحَادِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1260
حدیث نمبر: 1261
1261 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قِيلَ تِلْقَاءَ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَكَحْتَ يَا جَابِرُ؟» ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «أَبِكْرٌ أَمْ ثَيِّبٌ؟» قُلْتُ: ثَيِّبٌ، قَالَ: «فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُكَ تُلَاعِبُهَا» ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قُتِلَ أَبِي يَوْمَ أُحُدٍ، وَتَرَكَ تِسْعَ بَنَاتٍ، وَكُنَّ لِي تِسْعَ أَخَواتٍ، فَلَمْ أُحِبَّ أَنْ أَجْمَعَ إِلَيْهِنَّ جَارِيَةً خَرْقَاءَ مِثْلَهُنَّ، وَلَكِنِ امْرَأَةٌ تُمَشِّطُهُنَّ، وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ، قَالَ: «أَصَبْتَ»
1261- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: اے جابر! کیا تم نے شادی کرلی ہے؟ میں نے عرض کی: جی ہاں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری کے ساتھ یا ثیبہ کے ساتھ؟ میں نے عرض کی: ثبیہ کے ساتھ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے کسی لڑکی کے ساتھ شادی کیوں نہیں کی کہ وہ تمہارے ساتھ خوش ہوتی اور تم اس کے ساتھ خوش ہوتے؟
میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میرے والد غزوۂ احد کے موقع پر شہید ہوگئے تھے۔ ا نہوں نے 9 بیٹیاں چھوڑی ہیں، تو میری 9 بہنیں ہیں مجھے یہ اچھا نہیں لگا کہ میں ان کے ساتھ ایک لڑکی کو شامل کردوں جو ان کی مانند کم سن ہو، میں ایک ایسی بیوی لانا چاہتا تھا جوان کی کنگھی کردیا کرے ان کی دیکھ بھال کیا کرے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے ٹھیک کیا ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4052، 443، 1801، 2097، 2309، 2385، 2394، 2405، 2470، 2603، 2604، 2718، 2861، 2967، 3087، 3089، 3090، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1466، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2496، 2713، 2714، 2715، 2717، 4182، 4911، 6517، 6518، 6519، 7138، 7140، 7141، 7143، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3219، 3220، برقم: 3226، برقم: 4604، برقم: 4605، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2048، 2776، 2777، 2778، 3347، 3505، 3747، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1100، 1253، 2712، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2262، 2673، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1860، 2205، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10479، 10480، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14348، 14396، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1793، 1843، 1850، 1891، 1898، 1965، 1974، 1990، 1991، 2123، 2124، 2125»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1261  
1261- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: اے جابر! کیا تم نے شادی کرلی ہے؟ میں نے عرض کی: جی ہاں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری کے ساتھ یا ثیبہ کے ساتھ؟ میں نے عرض کی: ثبیہ کے ساتھ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے کسی لڑکی کے ساتھ شادی کیوں نہیں کی کہ وہ تمہارے ساتھ خوش ہوتی اور تم اس کے ساتھ خوش ہوتے؟ میں نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! میرے والد غزوۂ احد کے موقع پر شہید ہوگئے تھے۔ ا نہوں نے 9 بیٹیاں چھوڑی ہیں، تو میری 9 بہنیں ہیں مجھے یہ اچھا نہیں لگا کہ میں ان کے س۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1261]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کنواری لڑکی سے شادی کرنی چاہیے، کیونکہ جو محبت کنواری کر سکتی ہے، وہ شیب (شادی شدہ) نہیں کر سکتی۔ انسان کو دیکھ سوچ کر شادی کر نی چا ہیے، ایسی عورت سے جو گھر کا ماحول ہینڈل کر سکے، چلا سکے، اس حدیث سے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی فقاہت اور عقل مندی ثابت ہوتی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1259