مسند الحميدي
أَحَادِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1268
حدیث نمبر: 1269
1269 - قَالَ سُفْيَانُ: ثُمَّ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ يُحَدَّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: فَحَثَي لِي ثَلَاثًا، وَزَادَ ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ جَابِرٌ: ثُمَّ أَتَيْتُ أَبَا بَكْرٍ بَعْدُ، فَقُلْتُ لَهُ: أَعْطِنِي فَلَمْ يُعْطِنِي، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: أَعْطِنِي، فَلَمْ يُعْطِنِي، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: أَعْطِنِي، فَلَمْ يُعْطِنِي، فَقُلْتُ: يَا أَبَا بَكْرٍ إِنِّي سَأَلْتُكَ أَنْ تُعْطِيَنِي فَلَمْ تُعْطِنِي، ثُمَّ سَأَلْتُكَ أَنْ تُعْطِيَنِي، فَلَمْ تُعْطِنِي، فَإِمَّا أَنْ تُعْطِيَنِي، وَإِمَّا أَنْ تَبْخَلَ عَنِّي، فَقَالَ: «قُلْتُ تَبْخَلُ عَنِّي، وَأَيُّ الدَّاءِ أَدْوَأُ مِنَ الْبُخْلِ؟ فَمَا مَنَعْتُكَ مِنْ مَرَّةٍ إِلَّا وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُعْطِيَكَ»
1269-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دونوں ہتھیلیاں ملا کر تین مرتبہ مجھے دیا۔
ابن منکدرنامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: اس کے بعد میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا میں نے ان سے کہا: مجھے کچھ دیجئے، تو انہوں نے مجھے کچھ نہیں دیا، میں پھران کے پاس آیا اور انہیں کہا: امجھے کچھ دیجئے، تو انہوں نے مجھے کچھ نہیں دیا میں پھر ان کے پاس آیا میں نے ان سے کہا: مجھے کچھ دیجئے، تو انہوں نے مجھے کچھ نہیں دیا میں نے کہا: اے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ! میں نے آپ سے کچھ مانگا ہے، آپ مجھے کچھ دیں لیکن آپ نے مجھے کچھ نہیں دیا پھر میں نے آپ سے مانگا کہ آپ مجھے کچھ دیں لیکن آپ نے مجھے کچھ نہیں دیا، یاتو آپ مجھے کچھ دیں گے یا پھر آپ میرے حوالے سے بخل سے کام لیں گے، تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بولے: تم یہ کہہ رہے ہو کہ تم میرے حوالے سے بخل سے کام لو گے؟ کنجوسی سے زیادہ قابل علاج بیماری اور کون سی ہے؟ میں نے ایک مرتبہ تمہیں منع اس لیے کیا ہے کیونکہ میں تمہیں دینا چاہتا ہوں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2296، 2598، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2314، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4498، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7448، 12869، 13120، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14522، 14550، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1268، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1961، 1966، 2019، 2020»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1269  
1269-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دونوں ہتھیلیاں ملا کر تین مرتبہ مجھے دیا۔ ابن منکدرنامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: اس کے بعد میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا میں نے ان سے کہا: مجھے کچھ دیجئے، تو انہوں نے مجھے کچھ نہیں دیا، میں پھران کے پاس آیا اور انہیں کہا: امجھے کچھ دیجئے، تو انہوں نے مجھے کچھ نہیں دیا میں پھر ان کے پاس آیا میں نے ان سے کہا: مجھے کچھ دیجئے، تو انہوں نے مجھے کچھ نہیں دیا میں نے کہا: اے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ! میں نے آپ سے کچھ مانگا ہے، آپ مجھے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1269]
فائدہ:
قوم کا امیر بہت دانا ہوتا ہے، اگر امیر کسی وقت کسی شخص سے تعاون روک دے اور دوسرے سے تعاون کر دے اور اس کی نیت ہو کہ کسی اور موقع پر اس سے تعاون کر دوں گا، تو اس کا مقصود حوصلہ شکنی نہیں ہوتا، انسان حریص ہے لیکن سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بخیل نہیں تھے، اگر بخیل ہوتے تو اپنا سارا مال صدقہ نہ کرتے، اور آپ کی خدمات ایک مکمل تاریخ ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1268