مسند الحميدي
أَحَادِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1276
حدیث نمبر: 1277
1277 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَدِمَ أَعْرَابِيٌّ الْمَدِينَةَ، فَبَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَي الْهِجْرَةِ، ثُمَّ حُمَّ، فَأَتَي النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقِلْنِي بَيْعَتِي، قَالَ: «لَا» ، فَلَمَّا اشْتَدَّتْ بِهِ الْحُمَّي أَتَي النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقِلْنِي بَيْعَتِي، قَالَ: «لَا» ، ثُمَّ اشْتَدَّتْ بِهِ الْحُمَّي، فَأَتَي النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقِلْنِي بَيْعَتِي، قَالَ: «لَا» ، ثُمَّ اشْتَدَّتْ بِهِ الْحُمَّي، فَخَرَجَ هَارِبًا مِنَ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا، وَتُنْصِعُ طِيبَهَا»
1277- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک دیہاتی مدینہ منورہ آیا، اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس پر ہجرت کی بیعت کی اسے بخار ہو گیا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے عرض کی: یا رسول اللہ ! میری بیعت مجھے واپس کیجئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! پھر اس کا بخار تیز ہو گیا، وہ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے عرض کی: یا رسول اللہ! میری بیعت مجھے واپس کر دیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! پھر اس کا بخار اور تیز ہو گیا۔ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے عرض کی: یا رسول اللہ! آپ میری بیعت مجھے واپس کر دیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! پھر اس کا بخار اور شدید ہو گیا، تو وہ مدینہ منورہ سے خوفزدہ ہو کر چلا گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مدینہ کی مثال بھٹی کی مانند ہے، جو زنگ دیتی ہے اور صاف چیز کو نکھار دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1883، 7209، 7211، 7216، 7322، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1383، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3732، 3735، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4196، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4248، 7760، 8665، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3920، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14505، 14521، 15167، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2023، 2174»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1277  
1277- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک دیہاتی مدینہ منورہ آیا، اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس پر ہجرت کی بیعت کی اسے بخار ہو گیا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے عرض کی: یا رسول اللہ! میری بیعت مجھے واپس کیجئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! پھر اس کا بخار تیز ہو گیا، وہ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے عرض کی: یا رسول اللہ! میری بیعت مجھے واپس کر دیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! پھر اس کا بخار اور تیز ہو گیا۔ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1277]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کوئی فاسق و فاجر شخص مدینہ میں نہیں رہ سکتا صرف عمدہ اور اچھے لوگ مدینہ میں رہ سکتے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1275