مسند الحميدي
أَحَادِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1278
حدیث نمبر: 1279
1279 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ وَزَادَ، فَكَانَ فِينَا رَجُلٌ مَعَهُ جِرَابٌ فِيهِ تَمْرٌ، فَكَانَ يُعْطِينَا مِنْهُ قَبْضَةً، ثَمَّ صَارَتْ إِلَي تَمْرَةٍ فَلَمَّا فَنِيَ وَجَدْنَا فَقْدَهُ.
1279-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں۔ ہمارے درمیان ایک شخص تھا جس کے پاس بوری تھی جس میں کھجوریں موجود تھیں وہ اس میں سے ایک، ایک مٹھی کھجوریں ہمیں دیا کرتا تھا، پھر نو بت ایک کھجور تک آگئی، جب وہ بھی ختم ہوگئی، تو ہمیں اس کی غیر موجود گی کا شدت سے احساس ہوا۔


تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف،لانقطاعه،ولكن وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2483، 2983، 4360، 4361، 4362، 5493، 5494، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1935، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5259، 5260، 5261، 5262، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4362، 4363، 4364 والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4844، 4845، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3840، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2475، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2055، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4159، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19026، 19027،وأحمد فى «مسنده» برقم: 14477، 14478، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1786، 1954، 1955، 1956»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1279  
1279-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں۔ ہمارے درمیان ایک شخص تھا جس کے پاس بوری تھی جس میں کھجوریں موجود تھیں وہ اس میں سے ایک، ایک مٹھی کھجوریں ہمیں دیا کرتا تھا، پھر نو بت ایک کھجور تک آگئی، جب وہ بھی ختم ہوگئی، تو ہمیں اس کی غیر موجود گی کا شدت سے احساس ہوا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1279]
فائدہ:
اس حدیث میں کھجور کی اہمیت بیان کی گئی ہے، یعنی یہ زاد راہ کے طور پر اکثر استعمال ہوتی تھی، جیہا کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنی بیوی اور بیٹے کو دی تھیں، اور مد بیند کھجوروں کا شہر ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1278