1281-قیس بن سعد بیان کرتے ہیں: میں نے اپنے والد سے کہا: میں اس لشکر میں موجود تھا، جسے پتوں والا لشکر کا نام دیا گیا، لوگوں کو بھوک لاحق ہوگئی تو میرے والد نے مجھ سے کہا: تم قربان کرو، میں نے جواب دیا: میں قربان کر لیتا ہوں، پھر لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا کرنا پڑا تو میرے والد نے مجھے فرمایا: تم قربان کرو! میں نے جواب دیا: میں قربان کردیتا ہوں، پھر لوگوں کو بھوک کا سامنا کرنا پڑا تو میرے والد نے مجھے کہا: تم قربان کرو، تو میں نے جواب دیا: مجھے (لشکر کے امیر کی طرف سے) اس سے منع کردیا گیا ہے۔
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1281
1281-قیس بن سعد بیان کرتے ہیں: میں نے اپنے والد سے کہا: میں اس لشکر میں موجود تھا، جسے پتوں والا لشکر کا نام دیا گیا، لوگوں کو بھوک لاحق ہوگئی تو میرے والد نے مجھ سے کہا: تم قربان کرو، میں نے جواب دیا: میں قربان کر لیتا ہوں، پھر لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا کرنا پڑا تو میرے والد نے مجھے فرمایا: تم قربان کرو! میں نے جواب دیا: میں قربان کردیتا ہوں، پھر لوگوں کو بھوک کا سامنا کرنا پڑا تو میرے والد نے مجھے کہا: تم قربان کرو، تو میں نے جواب دیا: مجھے (لشکر کے امیر کی طرف سے) اس سے منع کردیا گیا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1281]
فائدہ: اس حدیث میں 1278 حدیث کی وضاحت آ گئی ہے کہ بھوک کی وجہ سے انہوں نے اونٹ ذبح کیے تھے، جب کسی قوم پر فاقہ پڑھتا تو وہ اونٹ ذبح کر لیتے تھے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1279