مسند الحميدي
أَحَادِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1295
حدیث نمبر: 1296
1296 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرٌو، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: لَمَّا نَزَلَتْ ﴿ قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَي أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِنْ فَوقِكُمْ﴾، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعُوذُ بِوَجْهِكَ» ، ﴿ أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ﴾، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعُوذُ بِوَجْهِكَ» ، ﴿ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَكُمْ بَأْسَ بَعْضٍ﴾، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَاتَانِ أَهْوَنُ، أَوْ هَاتَانِ أَيْسَرُ»
1296- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی: «قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِكُمْ» (6-الأنعام:65) تم فرمادو! وہ اس بات پر قادر ہے، تم پر تمہارے اوپر کی طرف سے عذاب بھیج دے۔ تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تیری ذات کی پناہ مانگتا ہوں۔
(ارشاد باری تعالیٰ ہے) «أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ» ‏‏‏‏ (6-الأنعام:65) یاتمہارے نیچے سے (عذاب بھیج دے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی۔ میں تیری ذات کی پناہ مانگتا ہوں۔
«‏‏‏‏أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَكُمْ بَأْسَ بَعْضٍ» (6-الأنعام:65) (ارشاد باری تعالیٰ ہے) یاوہ تمہیں مختلف گروہ ہوں میں تقسیم کردے اور تم ایک دوسرے کے خلاف لڑنے لگو۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دونوں آسان ہیں (یہاں روایت کے لفظ کے بارے میں راوی کوشک ہے)


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4628، 7313، 7406، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7220، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7684، 11099، 11100، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3065، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 882، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14537، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1829، 1967، 1982، 1983، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 9068»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1296  
1296- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی: «قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِكُمْ» (6-الأنعام:65) تم فرمادو! وہ اس بات پر قادر ہے، تم پر تمہارے اوپر کی طرف سے عذاب بھیج دے۔ تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تیری ذات کی پناہ مانگتا ہوں۔ (ارشاد باری تعالیٰ ہے) «أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ» ‏‏‏‏ (6-الأنعام:65) یاتمہارے نیچے سے (عذاب بھیج دے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی۔ میں تیری ذات کی پناہ مانگتا ہوں۔ «‏‏‏‏أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَكُمْ بَأْسَ بَعْضٍ» (6-الأنعام:65) (۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1296]
فائدہ:
﴿قُلْ هُوَ الْقَادِرُ﴾ اس آیت کی تفسیر میں حافظ عبدالسلام بن محمد لکھتے ہیں:
اوپر سے عذاب جیسے بارش کی کثرت، طوفان، بجلی، اولے اور آندھی وغیرہ یا ظالم حکمران یا عورت پر ظلم کرنے والا اس کا خاوند اور نیچے سے عذاب جیسے زلزلہ، قحط، زمین میں دھنس جانا یا ایسے ماتحت جو خائن اور بد دیانت ہوں، مرد کے لیے ناموافق بیوی۔
﴿أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا﴾ یعنی مختلف گروہ بنا کر انھیں آپس میں گتھم گتھا کر دے، اسی طرح لڑائی بھی خوفناک عذاب ہے۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے رب سے تین دعائیں کیں:
① میں نے اپنے رب سے دعا کی کہ میری ساری امت کو غرق کر کے ہلاک نہ کرے، تو اللہ تعالیٰ نے میری یہ دعا قبول فرما لی۔
② میں نے دعا کی کہ میری ساری امت کو قحط میں مبتلا نہ کرے، اس دعا کو بھی اللہ تعالیٰ نے قبول فرما لیا۔
③ میں نے دعا کی کہ میری امت کو آپس میں اختلاف اور انتشار سے بچائے، تو اللہ تعالیٰ نے میری اس دعا کو قبول نہیں فرمایا۔ [صحيح مسلم كتاب الفتن باب هلاك هذه الامة بعضهم ببعض: 289]، [تفسير القرآن الكريم از عبدالسلام بن محمد تحت آيت قل هو القادر]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1294