مسند الحميدي
أَحَادِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1324
حدیث نمبر: 1325
1325 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «أُذِّنَ فِي النَّاسِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ الْحَجَّ، فَامْتَلَأَتِ الْمَدِينَةُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زَمَانِ الْحَجِّ، وَفِي حِينِ الْحَجِّ، فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَي الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ مِنْهَا، وَأَهَلَّ النَّاسُ مَعَهُ»
1325- سیدنا جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: لوگوں میں اعلان کردیا گیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس سال حج کے لیے تشریف لے جارہے ہیں، تو مدینہ منورہ لوگوں سے بھر گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حج کے مخصو ص موقع پر روانہ ہوئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیداء کے مقام پر پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں سے تلبیہ پڑھنا شروع کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے بھی تلبیہ پڑھنا شروع کیا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1557، 1568، 1570، 1651، 1785، 2505، 4352، 7230، 7367، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1213، 1216، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 957، 2534، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1457، 3791، 3796، 3813، 3819، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1677، 1697، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1785، 1787، 1788، 1789، والترمذي فى «جامعه» برقم: 817، 856، 857، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1008، 1074، 2919، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1810، 1852، 1882، 1897، 1944، 2012»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1325  
1325- سیدنا جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: لوگوں میں اعلان کردیا گیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس سال حج کے لیے تشریف لے جارہے ہیں، تو مدینہ منورہ لوگوں سے بھر گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حج کے مخصو ص موقع پر روانہ ہوئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیداء کے مقام پر پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں سے تلبیہ پڑھنا شروع کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے بھی تلبیہ پڑھنا شروع کیا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1325]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ حج کا احرام باندھتے وقت حج کی نیت کرنی چاہیے۔
شیخ عمرو بن عبد المنعم ﷾ لکھتے ہیں کہ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حج اور عمرے کی لبیک کہنا ہی زبانی نیت کا جواز ہے، حالانکہ یہ بات صحیح نہیں ہے، نیت تو صرف ارادے کو کہتے ہیں، جیسا کہ گزر چکا ہے، بلند آواز سے لبیک کہا جاتا ہے، وہ نماز کے تکبیر تحریمہ کے قائم مقام ہے، اور کوئی عقل مند آدمی تکبیر کو نماز کی نیت نہیں کہتا، اور وضو پر بسم اللہ کو وضو کی نیت نہیں کہتا۔
امام ابن رجب نے کہا ہے کہ ان مسائل میں ہمیں نہ سلف صالحین سے کوئی ثبوت ملا ہے، اور نہ کسی امام سے۔
پھر مزید کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے صحيح ثابت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو احرام باندھتے وقت یہ کہتے سنا کہ اے اللہ! میں حج اور عمرے کا ارادہ کرتا ہوں، تو انہوں نے کہا: کیا تو لوگوں کو بتا رہا ہے؟ کیا تیرے دل میں جو ہے، اس سے اللہ تعالیٰ باخبر نہیں ہیں۔ [جامع العلوم والحكم ص: 40]
یہ قول اس بات کی دلیل ہے کہ حج اور عمرے میں لفظی نیت جائز نہیں ہے، جو اسے ضروری سمجھتے ہیں اور خواہ مخواہ اس پر زور دیتے ہیں تو انہوں نے اپنی بدعت ایجاد کی ہے جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت دی نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی۔ (عبادات میں بدعات ہیں: 214)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1323