مسند الحميدي
أَحَادِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1329
حدیث نمبر: 1330
1330 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَدِمْنَا مَكَّةَ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ، مَا صَنَعْتُ الَّذِي صَنَعْتُ» ، قَالَ: «وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُحِلُّوا» ، فَقَالُوا: حِلُّ مَاذَا؟ قَالَ: «الْحِلُّ كُلُّ الْحِلِّ، دَخَلَتِ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ إِلَي يَوْمِ الْقِيَامَةِ»
1330- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم ذوالحجہ کی چار تاریخ کی صبح مکہ آگئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے بعد میں جس چیز کا خیال آیا وہ پہلے آجاتا، تو میں وہ طرز عمل اختیار نہ کرتا، جو میں نے اختیار کیا ہے۔
راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ وہ احرام کھول دیں لوگوں نے عرض کی: کس حد تک؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکمل طور پر احرام کھول دو۔ عمرہ قیامت تک کے لیے حج میں داخل ہوگیا ہے۔


تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن ابن جريج قد عنعن ولكن الحديث صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1557، 1568، 1570، 1651، 1785، 2505، 4352، 7230، 7367، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1213، 1214، 1215، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1457، 3791، 3796، 3813، 3819، 3842، 3878، 3886، 3914، 3919، 3921، 3924، 3943، 3944، 4004، 4006، 4018، 4020، 6322، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1677، 1697، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1810، 1852، 1882، 1897، 1944، 2012، 2027»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1330  
1330- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم ذوالحجہ کی چار تاریخ کی صبح مکہ آگئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے بعد میں جس چیز کا خیال آیا وہ پہلے آجاتا، تو میں وہ طرز عمل اختیار نہ کرتا، جو میں نے اختیار کیا ہے۔‏‏‏‏ راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ وہ احرام کھول دیں لوگوں نے عرض کی: کس حد تک؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکمل طور پر احرام کھول دو۔ عمرہ قیامت تک کے لیے حج میں داخل ہوگیا ہے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1330]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی عذر کی وجہ سے حج کی نیت تبدیل کی جا سکتی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم امور غیب نہیں جانتے تھے، اس کا علم صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہے، الحل كل الحل سے مراد ہے کہ تم پر تمھاری بیویاں بھی حلال ہوگئی ہیں، احرام کی وجہ سے جو چیزیں تم پر حرام تھیں، وہ تمام کی تمام حلال ہوگئی ہیں، عمرہ حج میں داخل ہو گیا ہے سے مراد حج تمتع اور حج قرآن ہے، کیونکہ ان دونوں صورتوں میں حج کے ساتھ عمرہ بھی ادا کیا جا تا ہے، اور حج افراد میں صرف حج ہوتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1328