موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ وُقُوْتِ الصَّلَاةِ -- کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
5. بَابُ جَامِعِ الْوُقُوْتِ
وقتوں کا بیان
حدیث نمبر: 21
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ، فَلَقِيَ رَجُلًا لَمْ يَشْهَدِ الْعَصْرَ، فَقَالَ عُمَرُ : " مَا حَبَسَكَ عَنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ؟" فَذَكَرَ لَهُ الرَّجُلُ عُذْرًا، فَقَالَ عُمَرُ:" طَفَّفْتَ" قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: وَيُقَالُ لِكُلِّ شَيْءٍ وَفَاءٌ وَتَطْفِيفٌ
حضرت یحییٰ بن سعید رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ عصر کی نماز پڑھ کر لوٹے، ایک شخص سے ملاقات ہوئی جو عصر کی نماز میں نہ تھا، آپ نے پوچھا: کس وجہ سے تم رک گئے جماعت میں آنے سے؟ اس نے کچھ عذر بیان کیا، تب فرمایا آپ نے: «طَفَّفْتَ» ۔
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: «طَفَّفْتَ» «تَطْفِيْفٔ» سے ہے۔ عرب لوگ کہا کرتے ہیں: «لِكُلِّ شَيْءٍ وَفَاءٌ وَ تَطْفِيْفٌ» ۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه التاريخ الكبير برقم: 429/8، شركة الحروف نمبر: 19، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 22»