حضرت یحیی بن سعید رحمہ اللہ کہتے تھے کہ نمازی کبھی نماز پڑھتا ہے اور وقت جاتا نہیں رہتا، لیکن جس قدر وقت گزر گیا وہ اچھا اور بہتر تھا اس کے گھر بار سے۔
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کوئی شخص سفر میں ہو اور نماز کا وقت آ جائے، پھر وہ شخص بھول بھٹک کر نماز میں دیر کرے یہاں تک کہ اپنے گھر بار میں آ جائے، اور وقت باقی ہو تو وہ نماز کو پورا پڑھے مثل مقیم کے، قصر نہ کرے، اور جو وقت گزر گیا ہو تو قصر سے پڑھے، کیونکہ اب تو وہ نماز کو قضا پڑھے گا اور قضا ویسی ہی پڑھی جائے گی جیسے واجب ہوئی تھی۔
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: شفق سرخی کو کہتے ہیں جو پچھّم کی جانب ہوتی ہے، تو جب سرخی جاتی رہی نمازِ عشاء کا وقت آ جائے گا اور مغرب کا وقت گزر جائے گا۔