موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے بیان میں
3. بَابُ الطَّهُورِ لِلْوُضُوءِ
وضوء کے پانی کا بیان
حدیث نمبر: 42
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ فِي رَكْبٍ فِيهِمْ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ حَتَّى وَرَدُوا حَوْضًا، فَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ لِصَاحِبِ الْحَوْضِ: يَا صَاحِبَ الْحَوْضِ، هَلْ تَرِدُ حَوْضَكَ السِّبَاعُ؟ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : " يَا صَاحِبَ الْحَوْضِ، لَا تُخْبِرْنَا، فَإِنَّا نَرِدُ عَلَى السِّبَاعِ، وَتَرِدُ عَلَيْنَا"
حضرت یحییٰ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نکلے چند سواروں میں، ان میں سیّدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ راہ میں ایک حوض ملا تو سیّدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے حوض والے سے پوچھا کہ تیرے حوض پر درندے جانور پانی پینے کو آتے ہیں؟ تو کہا سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے: اے حوض والے! مت بتا ہم کو اس لیے کہ درندے کبھی ہم سے آگے آتے ہیں اور کبھی ہم درندوں سے آگے آتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1201، 1242، والدارقطني فى «سننه» برقم: 62، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 247، 249، 250، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 1516، 1517، شركة الحروف نمبر: 39، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 14»