موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے بیان میں
4. بَابُ مَا لَا يَجِبُ فِيْهِ الْوُضُوْءِ
جن امور سے وضو لازم نہیں آتا ان کا بیان
حدیث نمبر: 45
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك،" أَنَّهُ رَأَى رَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقْلِسُ مِرَارًا، وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَلَا يَنْصَرِفُ وَلَا يَتَوَضَّأُ حَتَّى يُصَلِّيَ". قَالَ يَحْيَى: وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ قَلَسَ طَعَامًا، هَلْ عَلَيْهِ وُضُوءٌ؟ فَقَالَ: لَيْسَ عَلَيْهِ وُضُوءٌ وَلْيَتَمَضْمَضْ مِنْ ذَلِكَ وَلْيَغْسِلْ فَاهُ
امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن کو دیکھا، کئی مرتبہ انہوں نے قے کی پانی کی اور وہ مسجد میں تھے، پھر وضو نہ کیا اور نماز پڑھ لی۔
امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ جس نے ادکا کھانے کو کیا اس پر وضو ہے؟ کہا: اس پر وضو نہیں ہے، بلکہ کلی کر ڈالے اور منہ دھو لے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 45، انفرد به المصنف من هذا الطريق، شركة الحروف نمبر: 42، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 17»