موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے بیان میں
4. بَابُ مَا لَا يَجِبُ فِيْهِ الْوُضُوْءِ
جن امور سے وضو لازم نہیں آتا ان کا بیان
حدیث نمبر: 46
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " حَنَّطَ ابْنًا لِسَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ وَحَمَلَهُ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ" . قَالَ يَحْيَى: وَسُئِلَ مَالِك، هَلْ فِي الْقَيْءِ وُضُوءٌ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ لِيَتَمَضْمَضْ مِنْ ذَلِكَ وَلْيَغْسِلْ فَاهُ وَلَيْسَ عَلَيْهِ وُضُوءٌ
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خوشبو لگائی سیّدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے بچے کو جو میت تھا، اور اٹھایا اس کو، پھر مسجد میں آئے اور نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔
امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ قے میں وضو ہے یا نہیں؟ کہا: وضو نہیں ہے مگر کلی کرے اور منہ دھو ڈالے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1491، 6809، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6115، 6116، شركة الحروف نمبر: 43، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 18»