موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے بیان میں
4. بَابُ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ
نماز کے شروع کرنے کا بیان
وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ دَخَلَ مَعَ الْإِمَامِ فَنَسِيَ تَكْبِيرَةَ الْافْتِتَاحِ وَتَكْبِيرَةَ الرُّكُوعِ حَتَّى صَلَّى رَكْعَةً، ثُمَّ ذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ كَبَّرَ تَكْبِيرَةَ الْافْتِتَاحِ، وَلَا عِنْدَ الرُّكُوعِ، وَكَبَّرَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ، قَالَ: يَبْتَدِئُ صَلَاتَهُ أَحَبُّ إِلَيَّ وَلَوْ سَهَا مَعَ الْإِمَامِ عَنْ تَكْبِيرَةِ الْافْتِتَاحِ، وَكَبَّرَ فِي الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ رَأَيْتُ ذَلِكَ مُجْزِيًا عَنْهُ إِذَا نَوَى بِهَا تَكْبِيرَةَ الْافْتِتَاحِ.
امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا اس شخص نے جو امام کے ساتھ شریک ہوا نماز میں اور بھول گیا تکبیرِ تحریمہ اور تکبیرِ رکوع کو، یہاں تک کہ ایک رکعت پڑھ لی، پھر یاد کیا کہ اس نے تکبیرِ تحریمہ نہیں کہی تھی، نہ رکوع کے وقت تکبیر کہی تھی، بلکہ دوسری رکعت میں تکبیر کہی، تو جواب دیا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ پھر سرے سے نماز پڑھنا بہتر ہے، اور جو امام کے ساتھ تکبیرِ تحریمہ کہنا بھول گیا لیکن رکوع کے وقت تکبیرِ تحریمہ کہہ لی، تو یہ تکبیر کافی ہو جائے گی تکبیرِ تحریمہ سے، جب کہ نیت کی ہو اس نے اس تکبیر سے تکبیرِ تحریمہ کی۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 156، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 22»