موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجُمُعَةِ -- کتاب: جمعہ کے بیان میں
2. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْإِنْصَاتِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ
جمعہ کے دن خطبہ ہو رہا ہو تو چپ رہنا چاہیے
حدیث نمبر: 230
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ الْقُرَظِيِّ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ،" أَنَّهُمْ كَانُوا فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يُصَلُّونَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حَتَّى يَخْرُجَ عُمَرُ ، فَإِذَا خَرَجَ عُمَرُ وَجَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَأَذَّنَ الْمُؤَذِّنُونَ. قَالَ ثَعْلَبَةُ: جَلَسْنَا نَتَحَدَّثُ فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُونَ، وَقَامَ عُمَرُ يَخْطُبُ أَنْصَتْنَا فَلَمْ يَتَكَلَّمْ مِنَّا أَحَدٌ . قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَخُرُوجُ الْإِمَامِ يَقْطَعُ الصَّلَاةَ وَكَلَامُهُ يَقْطَعُ الْكَلَامَ
حضرت ثعلبہ بن ابی مالک قرضی سے روایت ہے کہ لوگ جمعہ کے دن نماز پڑھا کرتے تھے، یہاں تک کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نکلتے۔ پھر جب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نکلتے اور منبر پر بیٹھتے اور اذان دینے والے اذان دیتے تو ثعلبہ کہتے ہیں کہ ہم بیٹھے ہوئے باتیں کیا کرتے، جب مؤذن چپ ہوجاتے اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہو کر خطبہ پڑھتے تو کوئی بات نہ کرتا۔ ابن شہاب نے کہا: جب امام خطبہ کے لئے نکلے تو نماز موقوف کر نا چاہیئے اور جب خطبہ شروع کرے تو بات موقوف کرنا چاہیے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5766، 5767، 5768، 5798، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5216، 5339، 5344، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 2174، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 435/9، شركة الحروف نمبر: 217، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 7»