موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ -- کتاب: باجماعت نماز کے بیان میں
1. بَابُ فَضْلِ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ عَلَى صَلَاةِ الْفَذِّ
نماز باجماعت کی اکیلے آدمی کی نماز پر فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 289
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ فَيُحْطَبَ، ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَيُؤَذَّنَ لَهَا، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيَؤُمَّ النَّاسَ، ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى رِجَالٍ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُهُمْ أَنَّهُ يَجِدُ عَظْمًا سَمِينًا أَوْ مِرْمَاتَيْنِ حَسَنَتَيْنِ لَشَهِدَ الْعِشَاءَ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! میں نے ارادہ کیا کہ لکڑیا ں توڑ کر جلانے کا حکم کروں، پھر میں حکم کروں نماز کا، تو اس کے لیے اذان دی جائے، پھر میں ایک شخص کو امامت کا حکم کروں اور وہ امامت کرے، پھر میں پیچھے سے ان لوگوں کے پاس جاؤں جو جماعت میں نہیں آئے اور ان کے گھروں کو جلا دوں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر ان میں سے کسی کو معلوم ہو جائے کہ ایک عمدہ گوشت کی ہڈی یا بکری کے دو اچھے کھر ملیں گے تو ضرور عشاء کی نماز میں آئیں گے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 615، 644، 652، 657، 721، 2420، 2689، 7224، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 437، 439، 651، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 391، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1659، 2096، 2097، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 849، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 923، 1533، 1647، وأبو داود فى «سننه» برقم: 548، 549، والترمذي فى «جامعه» برقم: 217، 225، 226، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1274، 1309، 1310، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 791، 797، 998، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2045، 5008، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7346، 7446، والحميدي فى «مسنده» برقم: 986، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6338، والطبراني فى «الصغير» برقم: 931، شركة الحروف نمبر: 271، فواد عبدالباقي نمبر: 8 - كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ-ح: 3»