موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ -- کتاب: سفر میں قصر نماز کے بیان میں
8. بَابُ صَلَاةِ الضُّحَىٰ
چاشت کی نماز کا بیان (جس کو اشراق کی نماز بھی کہتے ہیں، وقت اس کا آفتاب کے بلند ہونے سے دوپہر تک ہے)
حدیث نمبر: 357
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ ، تَقُولُ: ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ، قَالَتْ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" مَنْ هَذِهِ؟" فَقُلْتُ: أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ:" مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ" فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ زَعَمَ ابْنُ أُمِّي عَلِيٌّ أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ فُلَانُ بْنُ هُبَيْرَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ" . قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ: وَذَلِكَ ضُحًى
سیدہ اُم ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں گئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جس سال فتح ہوا مکہ، تو پایا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل کرتے ہوئے، اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بیٹی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چھپائے ہوئے تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے سے۔ کہا سیدہ اُم ہانی رضی اللہ عنہا نے: سلام کیا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: کون ہے؟ میں نے کہا: اُم ہانی بیٹی ابوطالب کی۔ تب فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: خوشی ہو اُم ہانی کو۔ پھر جب فارغ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل سے، کھڑے ہو کر آٹھ رکعتیں پڑھیں ایک کپڑا پہن کر، جب نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے بھائی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مار ڈالوں گا اس شخص کو جس کو تو نے پناہ دی ہے، وہ شخص فلان بیٹا ہبیرہ کا ہے۔ پس فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ہم نے پناہ دی اس شخص کو جس کو تو نے پناہ دی اے اُم ہانی! کہا سیدہ اُم ہانی رضی اللہ عنہا نے: اس وقت چاشت کا وقت تھا۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 280، 357، 1103، 1176، 3171، 4292، 6158، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 336،، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 237، 1233، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1187، 1188، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5246، 6962، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 226، 414، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 224، 486، 487، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1290، 1291، 2763، والترمذي فى «جامعه» برقم: 474، 1579 (م)، 2734، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1493، 1494، 2544، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 465، 614، 1323، 1379، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18، 19، 20،وأحمد فى «مسنده» برقم: 27528، والحميدي فى «مسنده» برقم: 333، 334، 335، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4857، 4861، والطبراني فى "الكبير"، 1018، والترمذي في «‏‏‏‏الشمائل» برقم: 290، شركة الحروف نمبر: 330، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 28»