موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ -- کتاب: سفر میں قصر نماز کے بیان میں
19. بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْجُلُوْسِ لِمَنْ دَخَلَ الْمَسْجِدِ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّي
جو شخص مسجد میں جائے تو بغیر دو رکعتیں نفل پڑھے ہوئے نہ بیٹھے
حدیث نمبر: 389
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ قَالَ لَهُ: " أَلَمْ أَرَ صَاحِبَكَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَجْلِسُ قَبْلَ أَنْ يَرْكَعَ" . قَالَ أَبُو النَّضْرِ: يَعْنِي بِذَلِكَ عُمَرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ وَيَعِيبُ ذَلِكَ عَلَيْهِ أَنْ يَجْلِسَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ قَبْلَ أَنْ يَرْكَعَ. قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: وَذَلِكَ حَسَنٌ وَلَيْسَ بِوَاجِبٍ
حضرت ابوالنضر سے روایت ہے کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے کہا مجھ سے: میں نہیں دیکھتا تمہارے صاحب یعنی حضرت عمر بن عبیداللہ کو تحیۃ المسجد پڑھتے ہوئے، جب آتے ہیں مسجد کو تو بیٹھ جاتے ہیں بغیر دو رکعتیں پڑھے ہوئے۔ ابوالنضر نے کہا کہ ابوسلمہ عیب کرتے تھے اس امر کا حضرت عمر بن عبیداللہ پر۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: تحیۃ المسجد پڑھنا مستحب ہے، واجب نہیں۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1674، شركة الحروف نمبر: 357، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 58»