موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن کے بیان میں
1. بَابُ الْأَمْرِ بِالْوُضُوءِ لِمَنْ مَسَّ الْقُرْآنَ
قرآن چھونے کے واسطے باوضو ہونا ضروری ہے
قَالَ مَالِك: وَلَا يَحْمِلُ أَحَدٌ الْمُصْحَفَ بِعِلَاقَتِهِ وَلَا عَلَى وِسَادَةٍ إِلَّا وَهُوَ طَاهِرٌ، وَلَوْ جَازَ ذَلِكَ لَحُمِلَ فِي خَبِيئَتِهِ، وَلَمْ يُكْرَهْ ذَلِكَ إِلا أَنْ يَكُونَ فِي يَدَيِ الَّذِي يَحْمِلُهُ شَيْءٌ يُدَنِّسُ بِهِ الْمُصْحَفَ، وَلَكِنْ إِنَّمَا كُرِهَ ذَلِكَ لِمَنْ يَحْمِلُهُ وَهُوَ غَيْرُ طَاهِرٍ، إِكْرَامًا لِلْقُرْآنِ وَتَعْظِيمًا لَهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ کوئی شخص کلام اللہ کو فیتہ پکڑ کر یا تکیہ پر رکھ کر نہ اُٹھائے مگر وضو سے۔ اگر فیتہ پکڑ کر یا تکیہ پر رکھ کر بے وضو اُٹھانا درست ہوتا تو جلد کو بھی بے وضو چھونا درست ہوتا۔ اور بے وضو چھونا کلام اللہ کا اس لیے مکروہ ہے کہ اس کی عظمت اور شان کے خلاف ہے، نہ اس لیے کہ اُٹھانے والے کے ہاتھ میں کوئی نجاست ہو اور وہ مصحف میں لگ جائے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 430، فواد عبدالباقي نمبر: 15 - كِتَابُ الْقُرْآنِ-ح: 1»