موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن کے بیان میں
10. بَابُ النَّهْيِ عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ وَبَعْدَ الْعَصْرِ
بعد صبح اور بعد عصر کے نماز پڑھنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 514
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ بَعْدَ الظُّهْرِ فَقَامَ يُصَلِّي الْعَصْرَ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ ذَكَرْنَا تَعْجِيلَ الصَّلَاةِ أَوْ ذَكَرَهَا فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِينَ، تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِينَ، تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِينَ، يَجْلِسُ أَحَدُهُمْ حَتَّى إِذَا اصْفَرَّتِ الشَّمْسُ وَكَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ أَوْ عَلَى قَرْنِ الشَّيْطَانِ، قَامَ فَنَقَرَ أَرْبَعًا لَا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا"
حضرت علاء بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ہم گئے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس بعد ظہر کے، تو کھڑے ہوئے وہ نمازِ عصر کے واسطے۔ پس جب فارغ ہوئے نماز سے، بیان کیا ہم نے یا انہوں نے، نماز جلد پڑھنے کا حال، تو کہا سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے، سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، فرماتے تھے: یہ نماز منافقوں کی ہے، یہ نماز منافقوں کی ہے، یہ نماز منافقوں کی ہے کہ بیٹھے رہتے ہیں جب آفتاب زرد ہو جاتا ہے، اور شیطان کے سر کی دونوں جانبوں کے بیچ میں ہوتا ہے یا ان کے اوپر ہوتا ہے، تو کھڑے ہو کر چار ٹھونگے لگا لیتا ہے، اس میں نہیں یاد کرتا ہے اللہ کو مگر تھوڑا۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 622، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 333، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 259، 260، 261، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 511، 512، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1509، وأبو داود فى «سننه» برقم: 413، والترمذي فى «جامعه» برقم: 160، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2122، 2123، والدارقطني فى «سننه» برقم: 999، 1000، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12181، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2080، شركة الحروف نمبر: 473، فواد عبدالباقي نمبر: 15 - كِتَابُ الْقُرْآنِ-ح: 46»