موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازوں کے بیان میں
1. بَابُ غُسْلِ الْمَيِّتِ
مردہ کو غسل دینے کا بیان
حدیث نمبر: 521
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ عُمَيْسٍ غَسَّلَتْ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ حِينَ تُوُفِّيَ، ثُمَّ خَرَجَتْ فَسَأَلَتْ مَنْ حَضَرَهَا مِنْ الْمُهَاجِرِينَ، فَقَالَتْ: " إِنِّي صَائِمَةٌ وَإِنَّ هَذَا يَوْمٌ شَدِيدُ الْبَرْدِ فَهَلْ عَلَيَّ مِنْ غُسْلٍ؟"، فَقَالُوا: لَا
حضرت عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو غسل دیا جب ان کی وفات ہوئی، پھر نکل کر مہاجرین سے پوچھا کہ میں روزے سے ہوں اور سردی بہت ہے، کیا مجھ پر بھی غسل لازم ہے؟ بولے: نہیں۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6123، أخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10969، 10970، البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6763، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4434، شركة الحروف نمبر: 480، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 3»
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَمِعَ أَهْلَ الْعِلْمِ يَقُولُونَ: إِذَا مَاتَتِ الْمَرْأَةُ، وَلَيْسَ مَعَهَا نِسَاءٌ يُغَسِّلْنَهَا، وَلَا مِنْ ذَوِي الْمَحْرَمِ أَحَدٌ يَلِي ذَلِكَ مِنْهَا، وَلَا زَوْجٌ يَلِي ذَلِكَ مِنْهَا يُمِّمَتْ فَمُسِحَ بِوَجْهِهَا وَكَفَّيْهَا مِنَ الصَّعِيدِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے اہلِ علم سے سنا، کہتے تھے: جب عورت مر جائے اور وہاں پر عورتیں نہ ہوں جو اس کو غسل دیں اور نہ کوئی اس کا محرم ہو، نہ شوہر ہو، تو اس کو تیمّم کرایا جائے اس کے منہ اور کفین پر خاک سے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 480، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 4»
قَالَ مَالِك: وَإِذَا هَلَكَ الرَّجُلُ وَلَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ إِلَّا نِسَاءٌ يَمَّمْنَهُ أَيْضًا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اسی طرح اگر مرد مر جائے اور وہاں سوائے عورتوں کے کوئی مرد نہ ہو تو اس کو تیمّم کرایا جائے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 480، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 4»
قَالَ مَالِك: وَلَيْسَ لِغُسْلِ الْمَيِّتِ عِنْدَنَا شَيْءٌ مَوْصُوفٌ وَلَيْسَ لِذَلِكَ صِفَةٌ مَعْلُومَةٌ وَلَكِنْ يُغَسَّلُ فَيُطَهَّرُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ہمارے نزدیک غسلِ میت کی کوئی حد مقرر نہیں ہے، بلکہ جب تک خوب پاکی نہ ہو دھونا چاہیے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 480، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 4»