موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازوں کے بیان میں
16. بَابُ جَامِعِ الْجَنَائِزِ
جنازے کے احکام میں مختلف حدیثیں
حدیث نمبر: 575
وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ ، عَنْ أُمِّهِ أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَلَبِسَ ثِيَابَهُ ثُمَّ خَرَجَ، قَالَتْ: فَأَمَرْتُ جَارِيَتِي بَرِيرَةَ تَتْبَعُهُ، فَتَبِعَتْهُ حَتَّى جَاءَ الْبَقِيعَ فَوَقَفَ فِي أَدْنَاهُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقِفَ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَسَبَقَتْهُ بَرِيرَةُ، فَأَخْبَرَتْنِي فَلَمْ أَذْكُرْ لَهُ شَيْئًا حَتَّى أَصْبَحَ، ثُمَّ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ:" إِنِّي بُعِثْتُ إِلَى أَهْلِ الْبَقِيعِ لِأُصَلِّيَ عَلَيْهِمْ"
اُم المؤمنین سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کھڑے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات کو اور کپڑے پہنے، پھر چلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، تو کہا میں نے اپنی لونڈی بریرہ سے کہ پیچھے پیچھے جائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے، تو گئی وہ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہنچے بقیع کو اور کھڑے ہوئے قریب اس کے جب تک اللہ کو منظور تھا آپ کا کھڑا رہنا۔ پھر لوٹے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو بریرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اوّل میرے پاس آن پہنچ گئی، اور میں نے کچھ ذکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں کیا یہاں تک کہ صبح ہوئی، پھر میں نے ذکر کیا اس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے، تو فرمایا: مجھے حکم ہوا تھا بقیع والوں کے پاس جانے کا تاکہ دعا کروں ان کے لیے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع حسن، وأخرجه والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2040، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3748، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1800، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2176، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25251، شركة الحروف نمبر: 527، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 55»