موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ -- کتاب: روزوں کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي رُؤْيَةِ الْهِلَالِ لِلصَّوْمِ وَالْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ
ر مضان کا چاند دیکھنے کا بیان اور ر مضان میں روزہ افطار کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 580
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ الْهِلَالَ رُئِيَ فِي زَمَانِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ بِعَشِيٍّ فَلَمْ يُفْطِرْ عُثْمَانُ حَتَّى أَمْسَى وَغَابَتِ الشَّمْسُ
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں چاند دکھائی دیا۔ تیسرے پہر کو تو روزہ نہ توڑا سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے یہاں تک کہ شام ہو گئی اور آفتاب ڈوب گیا۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2461، والشافعي فى الاُم برقم: 95/2، شركة الحروف نمبر: 586، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 4»
قَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا يَقُولُ فِي الَّذِي يَرَى هِلَالَ رَمَضَانَ وَحْدَهُ: أَنَّهُ يَصُومُ لَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يُفْطِرَ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّ ذَلِكَ الْيَوْمَ مِنْ رَمَضَانَ، قَالَ: وَمَنْ رَأَى هِلَالَ شَوَّالٍ وَحْدَهُ فَإِنَّهُ لَا يُفْطِرُ لِأَنَّ النَّاسَ يَتَّهِمُونَ عَلَى أَنْ يُفْطِرَ مِنْهُمْ مَنْ لَيْسَ مَأْمُونًا، وَيَقُولُ أُولَئِكَ: إِذَا ظَهَرَ عَلَيْهِمْ قَدْ رَأَيْنَا الْهِلَالَ، وَمَنْ رَأَى هِلَالَ شَوَّالٍ نَهَارًا فَلَا يُفْطِرْ وَيُتِمُّ صِيَامَ يَوْمِهِ ذَلِكَ، فَإِنَّمَا هُوَ هِلَالُ اللَّيْلَةِ الَّتِي تَأْتِي
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص اکیلا آپ ہی رمضان کا چاند دیکھے وہ روزہ رکھے، اس لیے کہ اس کو افطار کرنا درست نہیں جب وہ جانتا ہے کہ یہ دن رمضان کا ہے، اور جس نے آپ ہی شوال کا چاند دیکھا وہ روزہ نہ توڑے اس واسطے کہ لوگ بدنام کریں گے کہ ہم میں سے وہ شخص جس کا اعتبار نہیں ہے روزہ نہیں رکھتا، اور جب اُن لوگوں پر چاند ہونا کھل جائے تو کہے کہ میں نے چاند دیکھا تھا، اور جس نے دن ہی میں شوال کا چاند دیکھا تو روزہ نہ توڑے بلکہ روزہ تمام کر لے اس لیے کہ وہ چاند اس رات کا ہے جو آنے والی ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 586، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 4»
قَالَ يَحْيَى: وَسَمِعْتُ مَالِكًا يَقُولُ: إِذَا صَامَ النَّاسُ يَوْمَ الْفِطْرِ، وَهُمْ يَظُنُّونَ أَنَّهُ مِنْ رَمَضَانَ، فَجَاءَهُمْ ثَبْتٌ أَنَّ هِلَالَ رَمَضَانَ قَدْ رُئِيَ قَبْلَ أَنْ يَصُومُوا بِيَوْمٍ، وَأَنَّ يَوْمَهُمْ ذَلِكَ أَحَدٌ وَثَلَاثُونَ، فَإِنَّهُمْ يُفْطِرُونَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ أَيَّةَ سَاعَةٍ جَاءَهُمُ الْخَبَرُ غَيْرَ أَنَّهُمْ لَا يُصَلُّونَ صَلَاةَ الْعِيدِ إِنْ كَانَ ذَلِكَ جَاءَهُمْ بَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر لوگوں نے عید کے روز روزہ رکھا اس گمان سے کہ وہ رمضان کا دن ہے، پھر ایک معتبر آیا اور اس نے کہا کہ تمہارے روزہ رکھنے سے پیشتر ایک روز چاند دکھائی دیا اور یہ دن اکتیسواں ہے تو وہ روزہ توڑ ڈالیں جس وقت ان کو یہ خبر پہنچے، مگر جب زوال ہوگیا ہو تو نماز عید کی نہ پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 586، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 4»