موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ -- کتاب: روزوں کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي رُؤْيَةِ الْهِلَالِ لِلصَّوْمِ وَالْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ
ر مضان کا چاند دیکھنے کا بیان اور ر مضان میں روزہ افطار کرنے کا بیان
قَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا يَقُولُ فِي الَّذِي يَرَى هِلَالَ رَمَضَانَ وَحْدَهُ: أَنَّهُ يَصُومُ لَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يُفْطِرَ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّ ذَلِكَ الْيَوْمَ مِنْ رَمَضَانَ، قَالَ: وَمَنْ رَأَى هِلَالَ شَوَّالٍ وَحْدَهُ فَإِنَّهُ لَا يُفْطِرُ لِأَنَّ النَّاسَ يَتَّهِمُونَ عَلَى أَنْ يُفْطِرَ مِنْهُمْ مَنْ لَيْسَ مَأْمُونًا، وَيَقُولُ أُولَئِكَ: إِذَا ظَهَرَ عَلَيْهِمْ قَدْ رَأَيْنَا الْهِلَالَ، وَمَنْ رَأَى هِلَالَ شَوَّالٍ نَهَارًا فَلَا يُفْطِرْ وَيُتِمُّ صِيَامَ يَوْمِهِ ذَلِكَ، فَإِنَّمَا هُوَ هِلَالُ اللَّيْلَةِ الَّتِي تَأْتِي
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص اکیلا آپ ہی رمضان کا چاند دیکھے وہ روزہ رکھے، اس لیے کہ اس کو افطار کرنا درست نہیں جب وہ جانتا ہے کہ یہ دن رمضان کا ہے، اور جس نے آپ ہی شوال کا چاند دیکھا وہ روزہ نہ توڑے اس واسطے کہ لوگ بدنام کریں گے کہ ہم میں سے وہ شخص جس کا اعتبار نہیں ہے روزہ نہیں رکھتا، اور جب اُن لوگوں پر چاند ہونا کھل جائے تو کہے کہ میں نے چاند دیکھا تھا، اور جس نے دن ہی میں شوال کا چاند دیکھا تو روزہ نہ توڑے بلکہ روزہ تمام کر لے اس لیے کہ وہ چاند اس رات کا ہے جو آنے والی ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 586، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 4»