موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ -- کتاب: روزوں کے بیان میں
17. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَضَاءِ رَمَضَانَ وَالْكَفَّارَاتِ
رمضان کی قضا اور کفارہ کے بیان میں
حدیث نمبر: 620
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَخِيهِ خَالِدِ بْنِ أَسْلَمَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَفْطَرَ ذَاتَ يَوْمٍ فِي رَمَضَانَ فِي يَوْمٍ ذِي غَيْمٍ، وَرَأَى أَنَّهُ قَدْ أَمْسَى وَغَابَتِ الشَّمْسُ فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ عُمَرُ : " الْخَطْبُ يَسِيرٌ وَقَدِ اجْتَهَدْنَا" قَالَ مَالِك: يُرِيدُ بِقَوْلِهِ الْخَطْبُ يَسِيرٌ، الْقَضَاءَ فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ وَخِفَّةَ مَئُونَتِهِ وَيَسَارَتِهِ يَقُولُ: نَصُومُ يَوْمًا مَكَانَهُ
حضرت خالد بن اسلم سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک روزہ افطار کیا رمضان میں، اور اس دن ابر تھا، ان کو یہ معلوم ہوا کہ شام ہوگئی اور آفتاب ڈوب گیا۔ پس ایک شخص آیا اور بولا: یا امیر المؤمنین! آفتاب نکل آیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس کا تدارک سہل ہے، ہم نے اپنے ظن پر عمل کیا تھا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: تدارک سہل ہے یعنی اس کے عوض ایک روزہ کی قضا رکھ لیں گے، تو محنت بہت کم ہے اور تدارک آسان ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8012، 8110، 8111، 8112، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2473، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7392، 7393، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9138، 9139، 9140، 9149، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 96/2، شركة الحروف نمبر: 624، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 44»