موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ -- کتاب: روزوں کے بیان میں
17. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَضَاءِ رَمَضَانَ وَالْكَفَّارَاتِ
رمضان کی قضا اور کفارہ کے بیان میں
وَسُئِلَ عَمَّنْ أَسْلَمَ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ، هَلْ عَلَيْهِ قَضَاءُ رَمَضَانَ كُلِّهِ أَوْ يَجِبُ عَلَيْهِ قَضَاءُ الْيَوْمِ الَّذِي أَسْلَمَ فِيهِ؟ فَقَالَ: لَيْسَ عَلَيْهِ قَضَاءُ مَا مَضَى وَإِنَّمَا يَسْتَأْنِفُ الصِّيَامَ فِيمَا يُسْتَقْبَلُ وَأَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَقْضِيَ الْيَوْمَ الَّذِي أَسْلَمَ فِيهِ
امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: جو شخص مسلمان ہوا شام کو رمضان میں کچھ دن رہتے ہوئے، کہا اس پر پورے رمضان کی قضا لازم ہے یا اس دن کی جس دن مسلمان ہوا؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا: گذشتہ روزوں کی قضا اس پر لازم نہیں ہے، بلکہ آئندہ سے روزے رکھے اور اگر اس دن کی بھی قضا کرے جس دن وہ مسلمان ہوا تو بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 629، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 49»