موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ -- کتاب: روزوں کے بیان میں
18. بَابُ قَضَاءِ التَّطَوُّعِ
نفل روزے کی قضا کا بیان
قَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا , يَقُولُ: مَنْ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ سَاهِيًا أَوْ نَاسِيًا فِي صِيَامِ تَطَوُّعٍ، فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَاءٌ، وَلْيُتِمَّ يَوْمَهُ الَّذِي أَكَلَ فِيهِ أَوْ شَرِبَ وَهُوَ مُتَطَوِّعٌ، وَلَا يُفْطِرْهُ وَلَيْسَ عَلَى مَنْ أَصَابَهُ أَمْرٌ يَقْطَعُ صِيَامَهُ وَهُوَ مُتَطَوِّعٌ قَضَاءٌ، إِذَا كَانَ إِنَّمَا أَفْطَرَ مِنْ عُذْرٍ غَيْرَ مُتَعَمِّدٍ لِلْفِطْرِ، وَلَا أَرَى عَلَيْهِ قَضَاءَ صَلَاةِ نَافِلَةٍ إِذَا هُوَ قَطَعَهَا مِنْ حَدَثٍ لَا يَسْتَطِيعُ حَبْسَهُ مِمَّا يَحْتَاجُ فِيهِ إِلَى الْوُضُوءِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص نفل روزے میں بھول چوک سے کھا پی لے تو اس پر قضا نہیں ہے، اور چاہیے کہ اسی روزے کو پورا کرے، کیونکہ اس کا روزہ نہیں گیا، اور نفلی روزہ میں اگر کوئی امر غیر اختیاری ایسا پیش آئے جس سے روزہ ٹوٹ جائے (مثلاً حیض آ جائے یا مرض) تو اس کی قضا واجب نہیں، جب اس نے عذر سے روزہ کھول ڈالا ہو نہ قصداً، اسی طرح اگر کسی نے نفل نماز کو شروع کر کے توڑ ڈالا حدث غیر اختیاری سے تو اس پر قضا نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 630، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 50»