موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ -- کتاب: روزوں کے بیان میں
18. بَابُ قَضَاءِ التَّطَوُّعِ
نفل روزے کی قضا کا بیان
قَالَ مَالِك: وَلَا يَنْبَغِي أَنْ يَدْخُلَ الرَّجُلُ فِي شَيْءٍ مِنَ الْأَعْمَالِ الصَّالِحَةِ، الصَّلَاةِ وَالصِّيَامِ وَالْحَجِّ وَمَا أَشْبَهَ هَذَا مِنَ الْأَعْمَالِ الصَّالِحَةِ الَّتِي يَتَطَوَّعُ بِهَا النَّاسُ، فَيَقْطَعَهُ حَتَّى يُتِمَّهُ عَلَى سُنَّتِهِ، إِذَا كَبَّرَ لَمْ يَنْصَرِفْ حَتَّى يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ، وَإِذَا صَامَ لَمْ يُفْطِرْ حَتَّى يُتِمَّ صَوْمَ يَوْمِهِ، وَإِذَا أَهَلَّ لَمْ يَرْجِعْ حَتَّى يُتِمَّ حَجَّهُ، وَإِذَا دَخَلَ فِي الطَّوَافِ لَمْ يَقْطَعْهُ حَتَّى يُتِمَّ سُبُوعَهُ، وَلَا يَنْبَغِي أَنْ يَتْرُكَ شَيْئًا مِنْ هَذَا إِذَا دَخَلَ فِيهِ حَتَّى يَقْضِيَهُ، إِلَّا مِنْ أَمْرٍ يَعْرِضُ لَهُ مِمَّا يَعْرِضُ لِلنَّاسِ مِنَ الْأَسْقَامِ الَّتِي يُعْذَرُونَ بِهَا، وَالْأُمُورِ الَّتِي يُعْذَرُونَ بِهَا وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ سورة البقرة آية 187 فَعَلَيْهِ إِتْمَامُ الصِّيَامِ كَمَا قَالَ اللَّهُ وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ سورة البقرة آية 196، فَلَوْ أَنَّ رَجُلًا أَهَلَّ بِالْحَجِّ تَطَوُّعًا، وَقَدْ قَضَى الْفَرِيضَةَ لَمْ يَكُنْ لَهُ أَنْ يَتْرُكَ الْحَجَّ بَعْدَ أَنْ دَخَلَ فِيهِ، وَيَرْجِعَ حَلَالًا مِنَ الطَّرِيقِ وَكُلُّ أَحَدٍ دَخَلَ فِي نَافِلَةٍ فَعَلَيْهِ إِتْمَامُهَا إِذَا دَخَلَ فِيهَا، كَمَا يُتِمُّ الْفَرِيضَةَ وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص کوئی نیک کام شروع کرے، مثلاً نماز یا روزہ یا حج یا کوئی اور کام مشابہ اس کے جس کو لوگ نفلی طور سے بجا لایا کرتے ہیں، پھر اس کو توڑ ڈالے، تو اس کو تمام کرنا چاہیے، تو جب تکبیرِ تحریمہ کہے تو دو رکعت نماز پڑھے، اور جب روزہ رکھے تو اس کو پورا کرے، اور جب لبیک کہے حج کا تو حج کو تمام کرے، اور جب طواف شروع کرے تو سات پھیرے پورے کرے۔ اسی طرح جو کام شروع کرے تو اس کو نہ چھوڑے یہاں تک کہ ادا کرے، مگر جب کوئی عارضہ ایسا پیش آئے جس کے سبب سے لوگ مجبور ہو جاتے ہیں، کیونکہ اللہ جل جلالہُ فرماتا ہے اپنی کتاب میں: کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ دکھائی دے تم کو سفید دھاری سیاہ دھاری سے، یعنی فجر ہو جائے، تمام کرو روزوں کو رات تک۔ پس تمام کرنا روزے کا واجب ہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: پورا کرو حج اور عمرہ کو اللہ کے واسطے۔ سو اگر کسی شخص نے احرام باندھا حج کا نفل اور فرض حج ادا کر چکا ہے، اس کو چھوڑ دینا چاہیے جب شروع کر چکا ہے، اور یہ نہ کرنا چاہیے کہ راستہ سے احرام کھول کر چلا آئے، اسی طرح جو شخص کوئی نفل عبادت شروع کرے اس کو پورا کرنا لازم ہے جیسے فرض کا پورا کرنا۔ اور یہ تقریر بہت پسند ہے مجھ کو اپنی سنی ہوئی باتوں میں۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 630، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 50»