موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ -- کتاب: روزوں کے بیان میں
22. بَابُ جَامِعِ الصِّيَامِ
روزے کے مختلف مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 635
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ وَصُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کیے جاتے ہیں اور شیطان باندھے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وانظر للحديث مرفوع: أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1898، 1899، 3277، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1079، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1882، 1883، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3434، 3435، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1537، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2099، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2418، 2419، والترمذي فى «جامعه» برقم: 682، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1816، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1642، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8002، 8592، 8593، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7269، 7895، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7383، 7384، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8959، شركة الحروف نمبر: 636، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 59»
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك أَنَّهُ سَمِعَ أَهْلَ الْعِلْمِ لَا يَكْرَهُونَ السِّوَاكَ لِلصَّائِمِ فِي رَمَضَانَ، فِي سَاعَةٍ مِنْ سَاعَاتِ النَّهَارِ لَا فِي أَوَّلِهِ وَلَا فِي آخِرِهِ، وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَكْرَهُ ذَلِكَ وَلَا يَنْهَى عَنْهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں نے سنا اہلِ علم سے کہ مسواک کرنا روزہ دار کو مکروہ نہیں ہے، کسی وقت ہو، اوّل روز یا آخر روز میں، اور میں نے کسی اہلِ علم سے نہیں سنا جو مسواک کرنا مکروہ جانتا ہو یا اس کو منع کرتا ہو۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 636، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 60»
قَالَ يَحْيَى: وَسَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ فِي صِيَامِ سِتَّةِ أَيَّامٍ بَعْدَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ: إِنَّهُ لَمْ يَرَ أَحَدًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَالْفِقْهِ يَصُومُهَا، وَلَمْ يَبْلُغْنِي ذَلِكَ عَنْ أَحَدٍ مِنَ السَّلَفِ، وَإِنَّ أَهْلَ الْعِلْمِ يَكْرَهُونَ ذَلِكَ وَيَخَافُونَ بِدْعَتَهُ، وَأَنْ يُلْحِقَ بِرَمَضَانَ مَا لَيْسَ مِنْهُ أَهْلُ الْجَهَالَةِ وَالْجَفَاءِ لَوْ رَأَوْا فِي ذَلِكَ رُخْصَةً عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَرَأَوْهُمْ يَعْمَلُونَ ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: رمضان کے بعد شوال میں چھ روزے رکھنا، میں نے کسی اہلِ علم کو نہیں دیکھا جو یہ روزے رکھتا ہو، اور نہ سلف سے مجھے یہ پہنچا، بلکہ اہلِ علم مکروہ جانتے تھے ان روزوں کو اور خوف کرتے ہیں اس بدعت سے کہ ایسا نہ ہو لوگ رمضان کے روزوں میں اس روزوں کو ملا دیں اگر اہلِ علم سے رخصت پائیں اور ان کو یہ روزے رکھتے ہوئے دیکھیں۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 636، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 60»
وَقَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: لَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَالْفِقْهِ وَمَنْ يُقْتَدَى بِهِ يَنْهَى عَنْ صِيَامِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، وَصِيَامُهُ حَسَنٌ وَقَدْ رَأَيْتُ بَعْضَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَصُومُهُ وَأُرَاهُ كَانَ يَتَحَرَّاهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے کسی عالم کو نہیں دیکھا جو جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع کرتا ہو، بلکہ جمعہ کے دن روزہ رکھنا بہتر ہے، اور بعض اہلِ علم کو میں نے جمعہ کے دن روزہ رکھتے دیکھا، بلکہ میں نے دیکھا کہ وہ جمعہ کا خیال رکھتے تھے روزہ کے واسطے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 636، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 60»