موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
2. بَابُ الزَّكَاةِ فِي الْعَيْنِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ
سونے اور چاندی کی زکوٰۃ کا بیان
حدیث نمبر: 657
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " أَوَّلُ مَنْ أَخَذَ مِنَ الْأَعْطِيَةِ الزَّكَاةَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ"
ابن شہاب نے کہا کہ سب سے پہلے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے تنخواہوں میں سے زکوٰۃ لی۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7452، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2277، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 17/2، شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
قَالَ مَالِك: السُّنَّةُ الَّتِي لَا اخْتِلَافَ فِيهَا عِنْدَنَا أَنَّ الزَّكَاةَ تَجِبُ فِي عِشْرِينَ دِينَارًا عَيْنًا كَمَا تَجِبُ فِي مِائَتَيْ دِرْهَمٍ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک سنتِ اتفاقی یہ ہے کہ زکوٰۃ جیسے دو سو درہم میں واجب ہوتی ہے ویسے ہی بیس دینار میں سونے کے واجب ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
قَالَ مَالِك: لَيْسَ فِي عِشْرِينَ دِينَارًا نَاقِصَةً بَيِّنَةَ النُّقْصَانِ زَكَاةٌ، فَإِنْ زَادَتْ حَتَّى تَبْلُغَ بِزِيَادَتِهَا عِشْرِينَ دِينَارًا وَازِنَةً فَفِيهَا الزَّكَاةُ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ عِشْرِينَ دِينَارًا عَيْنًا الزَّكَاةُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر بیس دینار اس قدر وزن میں ہلکے ہوں کہ ان کی قیمت پوری بیس دینار کو نہ پہنچے تو اس میں زکوٰۃ نہیں ہے، اگر بیس سے زیادہ ہوں اور قیمت اُن کی پورے بیس دینار کی ہو تو اس میں زکوٰۃ واجب ہے، اور بیس دینار سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
وَلَيْسَ فِي مِائَتَيْ دِرْهَمٍ نَاقِصَةً بَيِّنَةَ النُّقْصَانِ زَكَاةٌ، فَإِنْ زَادَتْ حَتَّى تَبْلُغَ بِزِيَادَتِهَا مِائَتَيْ دِرْهَمٍ وَافِيَةً فَفِيهَا الزَّكَاةُ، فَإِنْ كَانَتْ تَجُوزُ بِجَوَازِ الْوَازِنَةِ رَأَيْتُ فِيهَا الزَّكَاةَ دَنَانِيرَ كَانَتْ أَوْ دَرَاهِمَ
کہا مالک رحمہ اللہ نے: اسی طرح اگر دو سو درہم اسی وزن میں کم ہوں کہ اُن کی قیمت پورے دو سو درہم کو نہ پہنچے تو اُن میں بھی زکوٰۃ نہیں ہے، البتہ اگر دو سو سے زیادہ ہوں اور پورے پورے دو سو درہموں کے برابر ہو جائیں تو زکوٰۃ واجب ہے، لیکن اگر یہ دینار اور درہم جو وزن میں ہلکے ہوں، پورے دینار اور درہم کے برابر جپتے ہوں تو اُن میں زکوٰۃ واجب ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ كَانَتْ عِنْدَهُ سِتُّونَ وَمِائَةُ دِرْهَمٍ وَازِنَةً وَصَرْفُ الدَّرَاهِمِ بِبَلَدِهِ ثَمَانِيَةُ دَرَاهِمَ بِدِينَارٍ: أَنَّهَا لَا تَجِبُ فِيهَا الزَّكَاةُ، وَإِنَّمَا تَجِبُ الزَّكَاةُ فِي عِشْرِينَ دِينَارًا عَيْنًا أَوْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ایک شخص کے پاس ایک سو ساٹھ درہم پورے ہیں، اور اس کے شہر میں آٹھ درہ کو ایک دینار ملتا ہے، تو زکوٰۃ واجب نہ ہوگی، کیونکہ زکوٰۃ جب واجب ہوتی ہے جب اس کے پاس بیس دینار یا دو سو درہم موجود ہوں۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ كَانَتْ لَهُ خَمْسَةُ دَنَانِيرَ مِنْ فَائِدَةٍ أَوْ غَيْرِهَا فَتَجَرَ فِيهَا، فَلَمْ يَأْتِ الْحَوْلُ حَتَّى بَلَغَتْ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ: أَنَّهُ يُزَكِّيهَا وَإِنْ لَمْ تَتِمَّ إِلَّا قَبْلَ أَنْ يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ بِيَوْمٍ وَاحِدٍ أَوْ بَعْدَ مَا يَحُولُ عَلَيْهَا الْحَوْلُ بِيَوْمٍ وَاحِدٍ، ثُمَّ لَا زَكَاةَ فِيهَا حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ زُكِّيَتْ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک شخص کے پاس پانچ دینار تھے، سو اس نے اس میں تجارت کی اور سال ختم نہیں ہوا تھا کہ وہ اس مقدار کو پہنچ گئے جتنے میں زکوٰۃ واجب ہوتی ہے، تو اس کو زکوٰۃ دینا پڑے گی، اگرچہ سال کے ختم ہونے کے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد وہ دینار اس مقدار کو پہنچے ہوں، پھر اس میں زکوٰۃ نہ ہوگی جب تک دوسرا سال ختم نہ ہوگا۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
وَقَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ كَانَتْ لَهُ عَشَرَةُ دَنَانِيرَ، فَتَجَرَ فِيهَا فَحَالَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ وَقَدْ بَلَغَتْ عِشْرِينَ دِينَارًا: أَنَّهُ يُزَكِّيهَا مَكَانَهَا وَلَا يَنْتَظِرُ بِهَا أَنْ يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ بَلَغَتْ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ، لِأَنَّ الْحَوْلَ قَدْ حَالَ عَلَيْهَا وَهِيَ عِنْدَهُ عِشْرُونَ ثُمَّ لَا زَكَاةَ فِيهَا حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ زُكِّيَتْ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک شخص کے پاس دس دینار تھے، اس میں سے اس نے تجارت کی اور سال گزرتے گزرتے وہ بیس دینار پہنچ گئے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی، یہ نہ ہوگا کہ وہ انتظار کرے ایک سال گزرنے کا جب سے بیس دینار کو پہنچے ہیں۔ کیونکہ سال اس پر جب گزرا تو اس کے پاس بیس دینار تھے، پھر دوبارہ اس میں زکوٰۃ نہ ہوگی، جب تک دوسرا سال نہ گزرے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي إِجَارَةِ الْعَبِيدِ وَخَرَاجِهِمْ وَكِرَاءِ الْمَسَاكِينِ وَكِتَابَةِ الْمُكَاتَبِ، أَنَّهُ لَا تَجِبُ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ الزَّكَاةُ قَلَّ ذَلِكَ أَوْ كَثُرَ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ مِنْ يَوْمِ يَقْبِضُهُ صَاحِبُهُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ہمارے نزدیک یہ امر اجماعی ہے کہ غلاموں کی مزدوری اور کرایہ میں اور مکاتب کے بدل کتاب میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے، قلیل ہو یا کثیر، جب تک مالک کے قبضے میں یہ چیزیں نہ جائیں اور اس پر ایک سال نہ گزر جائے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
وَقَالَ مَالِك فِي الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ: يَكُونُ بَيْنَ الشُّرَكَاءِ إِنَّ مَنْ بَلَغَتْ حِصَّتُهُ مِنْهُمْ عِشْرِينَ دِينَارًا عَيْنًا أَوْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ، فَعَلَيْهِ فِيهَا الزَّكَاةُ وَمَنْ نَقَصَتْ حِصَّتُهُ عَمَّا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ فَلَا زَكَاةَ عَلَيْهِ، وَإِنْ بَلَغَتْ حِصَصُهُمْ جَمِيعًا مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ، وَكَانَ بَعْضُهُمْ فِي ذَلِكَ أَفْضَلَ نَصِيبًا مِنْ بَعْضٍ، أُخِذَ مِنْ كُلِّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ بِقَدْرِ حِصَّتِهِ إِذَا كَانَ فِي حِصَّةِ كُلِّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَةٌ"
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: سونا اور چاندی میں اگر کئی حصہ دار ہوں تو جس کا حصہ بیس دینار یا دو سو درہم تک پہنچے گا اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی، اور جس کا حصہ اس سے کم ہوگا اس پر زکوٰۃ واجب نہ ہوگی، اور جو سب کے حصے نصاب ہوں لیکن کسی کا حصہ زیادہ کسی کا کم ہو تو ہر ایک سے زکوٰۃ اس کے حصے کے موافق لی جائے گی بشرطیکہ ہر ایک کا حصہ نصاب کو پہنچے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
قَالَ مَالِك: وَهَذَا أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: یہ قول مجھے بہت پسند ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
قَالَ مَالِك: وَإِذَا كَانَتْ لِرَجُلٍ ذَهَبٌ أَوْ وَرِقٌ مُتَفَرِّقَةٌ بِأَيْدِي أُنَاسٍ شَتَّى، فَإِنَّهُ يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يُحْصِيَهَا جَمِيعًا، ثُمَّ يُخْرِجَ مَا وَجَبَ عَلَيْهِ مِنْ زَكَاتِهَا كُلِّهَا
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کسی شخص کا چاندی اور سونا متفرق لوگوں کے پاس ہو تو وہ سب کو جمع کر کے اس کی زکوٰۃ نکالے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
قَالَ مَالِك: وَمَنْ أَفَادَ ذَهَبًا أَوْ وَرِقًا إِنَّهُ لَا زَكَاةَ عَلَيْهِ فِيهَا، حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ أَفَادَهَا
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس شخص نے سونا چاندی کمایا تو اس پر زکوٰۃ نہیں ہے جب تک ایک سال نہ گزرے جس روز سے اس کو کمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»