موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
2. بَابُ الزَّكَاةِ فِي الْعَيْنِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ
سونے اور چاندی کی زکوٰۃ کا بیان
وَلَيْسَ فِي مِائَتَيْ دِرْهَمٍ نَاقِصَةً بَيِّنَةَ النُّقْصَانِ زَكَاةٌ، فَإِنْ زَادَتْ حَتَّى تَبْلُغَ بِزِيَادَتِهَا مِائَتَيْ دِرْهَمٍ وَافِيَةً فَفِيهَا الزَّكَاةُ، فَإِنْ كَانَتْ تَجُوزُ بِجَوَازِ الْوَازِنَةِ رَأَيْتُ فِيهَا الزَّكَاةَ دَنَانِيرَ كَانَتْ أَوْ دَرَاهِمَ
کہا مالک رحمہ اللہ نے: اسی طرح اگر دو سو درہم اسی وزن میں کم ہوں کہ اُن کی قیمت پورے دو سو درہم کو نہ پہنچے تو اُن میں بھی زکوٰۃ نہیں ہے، البتہ اگر دو سو سے زیادہ ہوں اور پورے پورے دو سو درہموں کے برابر ہو جائیں تو زکوٰۃ واجب ہے، لیکن اگر یہ دینار اور درہم جو وزن میں ہلکے ہوں، پورے دینار اور درہم کے برابر جپتے ہوں تو اُن میں زکوٰۃ واجب ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»