موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
2. بَابُ الزَّكَاةِ فِي الْعَيْنِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ
سونے اور چاندی کی زکوٰۃ کا بیان
قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ كَانَتْ لَهُ خَمْسَةُ دَنَانِيرَ مِنْ فَائِدَةٍ أَوْ غَيْرِهَا فَتَجَرَ فِيهَا، فَلَمْ يَأْتِ الْحَوْلُ حَتَّى بَلَغَتْ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ: أَنَّهُ يُزَكِّيهَا وَإِنْ لَمْ تَتِمَّ إِلَّا قَبْلَ أَنْ يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ بِيَوْمٍ وَاحِدٍ أَوْ بَعْدَ مَا يَحُولُ عَلَيْهَا الْحَوْلُ بِيَوْمٍ وَاحِدٍ، ثُمَّ لَا زَكَاةَ فِيهَا حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ زُكِّيَتْ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک شخص کے پاس پانچ دینار تھے، سو اس نے اس میں تجارت کی اور سال ختم نہیں ہوا تھا کہ وہ اس مقدار کو پہنچ گئے جتنے میں زکوٰۃ واجب ہوتی ہے، تو اس کو زکوٰۃ دینا پڑے گی، اگرچہ سال کے ختم ہونے کے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد وہ دینار اس مقدار کو پہنچے ہوں، پھر اس میں زکوٰۃ نہ ہوگی جب تک دوسرا سال ختم نہ ہوگا۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»