موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
3. بَابُ الزَّكَاةِ فِي الْمَعَادِنِ
کانوں کی زکوٰۃ کا بیان
قَالَ مَالِك: أَرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يُؤْخَذُ مِنَ الْمَعَادِنِ مِمَّا يَخْرُجُ مِنْهَا شَيْءٌ، حَتَّى يَبْلُغَ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا قَدْرَ عِشْرِينَ دِينَارًا عَيْنًا أَوْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ، فَإِذَا بَلَغَ ذَلِكَ فَفِيهِ الزَّكَاةُ مَكَانَهُ، وَمَا زَادَ عَلَى ذَلِكَ أُخِذَ بِحِسَابِ ذَلِكَ مَا دَامَ فِي الْمَعْدِنِ نَيْلٌ، فَإِذَا انْقَطَعَ عِرْقُهُ ثُمَّ جَاءَ بَعْدَ ذَلِكَ نَيْلٌ فَهُوَ مِثْلُ الْأَوَّلِ يُبْتَدَأُ فِيهِ الزَّكَاةُ كَمَا ابْتُدِئَتْ فِي الْأَوَّلِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں تو یہ جانتا ہوں کہ کانوں میں سے جو مال برآمد ہو اس میں سے کچھ نہ لیا جائے جب تک قیمت اس کی بیس دینار یا دو سو درہم کو نہ پہنچے، البتہ جب اس قدر مال نکلے تو اس میں زکوٰۃ لی جائے، اور جو اس سے بھی زیادہ کا ہو تو اس کے حساب سے زکوٰۃ لی جائے جب تک کان سے آمدنی جاری ہو، اور جب آمدنی بند ہو جائے پھر شروع ہو تو زکوٰۃ بھی پھر شروع ہوگی جیسے پہلے آمدنی میں شروع ہوتی تھی۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 535، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 8»