موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
4. بَابُ زَكَاةِ الرِّكَازِ
دفینے کی زکوٰۃ کا بیان
قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا وَالَّذِي سَمِعْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ يَقُولُونَهُ: إِنَّ الرِّكَازَ إِنَّمَا هُوَ دِفْنٌ يُوجَدُ مِنْ دِفْنِ الْجَاهِلِيَّةِ، مَا لَمْ يُطْلَبْ بِمَالٍ وَلَمْ يُتَكَلَّفْ فِيهِ نَفَقَةٌ وَلَا كَبِيرُ عَمَلٍ وَلَا مَئُونَةٍ، فَأَمَّا مَا طُلِبَ بِمَالٍ وَتُكُلِّفَ فِيهِ كَبِيرُ عَمَلٍ فَأُصِيبَ مَرَّةً وَأُخْطِئَ مَرَّةً فَلَيْسَ بِرِكَازٍ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اس میں کچھ اختلاف ہمارے نزدیک نہیں ہے، اور میں نے اہلِ علم سے بھی سنا ہے کہ رکاز دفینہ ہے کافروں کے دفینوں میں سے، جب وہ بغیر محنتِ کثیر اور روپیہ خرچ کیے ہوئے مل جائے، سو اگر روپیہ خرچ ہو کر یا بڑی محنت سے ملے، اور کبھی ملتا ہو کبھی نہ ملتا ہو تو اس کو رکاز نہیں کہیں گے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 536، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 9»