موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
9. بَابُ زَكَاةِ الْعُرُوضِ
اموال تجارت کی زکوٰۃ کا بیان
قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَا يُدَارُ مِنَ الْعُرُوضِ لِلتِّجَارَاتِ، أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا صَدَّقَ مَالَهُ ثُمَّ اشْتَرَى بِهِ عَرْضًا بَزًّا أَوْ رَقِيقًا أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ، ثُمَّ بَاعَهُ قَبْلَ أَنْ يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ، فَإِنَّهُ لَا يُؤَدِّي مِنْ ذَلِكَ الْمَالِ زَكَاةً حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ صَدَّقَهُ، وَأَنَّهُ إِنْ لَمْ يَبِعْ ذَلِكَ الْعَرْضَ سِنِينَ لَمْ يَجِبْ عَلَيْهِ فِي شَيْءٍ، مِنْ ذَلِكَ الْعَرْضِ زَكَاةٌ وَإِنْ طَالَ زَمَانُهُ فَإِذَا بَاعَهُ فَلَيْسَ فِيهِ إِلَّا زَكَاةٌ وَاحِدَةٌ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک حکم یہ ہے کہ ایک بار جب تاجر نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کردی پھر اس مال کے عوض میں اسباب، کپڑا یا لونڈی، غلام وغیرہ خرید لیا، پھر ایک سال پورا ہونے کے اوّل اس کو بیچ ڈالا زکوٰۃ دینے کی تاریخ سے، اور جو اس نے اس مال کو کئی سال تک نہ بیچا تو اس پر زکوٰۃ نہ ہوگی، جب بچے گا تو ایک ہی زکوٰۃ دینا پڑے گی۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 545، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 20»