کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ہمارے نزدیک حکم یہ ہے کہ اگر ایک شخص نے سونے یا چاندی کے عوض میں گیہوں یا کھجور خریدے تجارت کے واسطے، پھر مال پڑا رہا یہاں تک کہ سال گزر گیا، جب مال بکا تو اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی اگر نصاب کے مقدار ہو، اس کی مثال زراعت کی یا میوہ توڑنے کی سی نہ ہوگی۔