موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
12. بَابُ مَا جَاءَ فِي صَدَقَةِ الْبَقَرِ
گائے بیل کی زکوٰہ کا بیان
قَالَ مَالِك: فَإِنْ كَانَتِ الضَّأْنُ هِيَ أَكْثَرَ مِنَ الْمَعْزِ وَلَمْ يَجِبْ عَلَى رَبِّهَا إِلَّا شَاةٌ وَاحِدَةٌ، أَخَذَ الْمُصَدِّقُ تِلْكَ الشَّاةَ الَّتِي وَجَبَتْ عَلَى رَبِّ الْمَالِ مِنَ الضَّأْنِ، وَإِنْ كَانَتِ الْمَعْزُ أَكْثَرَ مِنَ الضَّأْنِ أُخِذَ مِنْهَا، فَإِنِ اسْتَوَى الضَّأْنُ وَالْمَعْزُ أَخَذَ الشَّاةَ مِنْ أَيَّتِهِمَا شَاءَ
تو اگر بھیڑیں زیادہ ہوں اور بکریاں کم ہوں، اور اس کے مالک پر ایک رأس زکوٰۃ کی واجب ہو تو بھیڑ لی جائے، اور جو بکریاں زیادہ ہوں اور بھیڑ کم ہوں تو بکری لی جائے گی۔ اگر بھیڑ اور بکریاں برابر ہوں تو زکوٰۃ لینے والے کو اختیار ہے جس میں سے چاہے ایک رأس لے لے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»