موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
12. بَابُ مَا جَاءَ فِي صَدَقَةِ الْبَقَرِ
گائے بیل کی زکوٰہ کا بیان
قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: مَنْ أَفَادَ مَاشِيَةً مِنْ إِبِلٍ أَوْ بَقَرٍ أَوْ غَنَمٍ فَلَا صَدَقَةَ عَلَيْهِ فِيهَا حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ أَفَادَهَا، إِلَّا أَنْ يَكُونَ لَهُ قَبْلَهَا نِصَابُ مَاشِيَةٍ، وَالنِّصَابُ مَا تَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ إِمَّا خَمْسُ ذَوْدٍ مِنَ الْإِبِلِ، وَإِمَّا ثَلَاثُونَ بَقَرَةً، وَإِمَّا أَرْبَعُونَ شَاةً، فَإِذَا كَانَ لِلرَّجُلِ خَمْسُ ذَوْدٍ مِنَ الْإِبِلِ أَوْ ثَلَاثُونَ بَقَرَةً أَوْ أَرْبَعُونَ شَاةً، ثُمَّ أَفَادَ إِلَيْهَا إِبِلًا أَوْ بَقَرًا أَوْ غَنَمًا بِاشْتِرَاءٍ أَوْ هِبَةٍ أَوْ مِيرَاثٍ، فَإِنَّهُ يُصَدِّقُهَا مَعَ مَاشِيَتِهِ حِينَ يُصَدِّقُهَا، وَإِنْ لَمْ يَحُلْ عَلَى الْفَائِدَةِ الْحَوْلُ وَإِنْ كَانَ مَا أَفَادَ مِنَ الْمَاشِيَةِ إِلَى مَاشِيَتِهِ، قَدْ صُدِّقَتْ قَبْلَ أَنْ يَشْتَرِيَهَا بِيَوْمٍ وَاحِدٍ أَوْ قَبْلَ أَنْ يَرِثَهَا بِيَوْمٍ وَاحِدٍ، فَإِنَّهُ يُصَدِّقُهَا مَعَ مَاشِيَتِهِ حِينَ يُصَدِّقُ مَاشِيَتَهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس شخص نے جانور حاصل کیے، اونٹ یا گائے یا بکری، تو اس پر زکوٰۃ نہیں ہے جب تک ایک سال نہ گزر جائے اس روز سے جس روز سے وہ جانور اس کے پاس آئے ہوں۔ مگر جب پہلے سے اس کے پاس جانور بقدرِ نصاب موجود ہوں، مثلاً پانچ اونٹ یا تیس گائیں یا چالیس بکریاں، تو اگر کسی شخص کے پاس پانچ اونٹ یا تیس گائیں یا چالیس بکریاں تھیں اب اس نے اور اونٹ اور بکریاں حاصل کیں خرید یا ہبہ یا میراث سے تو وہ ان کی زکوٰۃ اپنے پہلے جانوروں کے ساتھ دے اگرچہ ان پچھلے جانوروں پر ایک سال نہ گزرے، البتہ اگر پہلے جانوروں کی زکوٰۃ دے چکنے کے بعد یہ جانور خریدے یا ترکہ میں آئے تو اب زکوٰۃ ان کی نہ دے، بلکہ سالِ آئندہ جب اگلے جانوروں کی زکوٰۃ دے گا اُن کے ساتھ ان کی بھی زکوٰۃ دے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»