موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
13. بَابُ صَدَقَةِ الْخُلَطَاءِ
شرکت کے مال میں زکوٰۃ کا بیان
وَتَفْسِيرُ ذَلِكَ، أَنَّهُ إِذَا كَانَ لِأَحَدِ الْخَلِيطَيْنِ أَرْبَعُونَ شَاةً فَصَاعِدًا، وَلِلْآخَرِ أَقَلُّ مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً، كَانَتِ الصَّدَقَةُ عَلَى الَّذِي لَهُ الْأَرْبَعُونَ شَاةً. وَلَمْ تَكُنْ عَلَى الَّذِي لَهُ أَقَلُّ مِنْ ذَلِكَ، صَدَقَةٌ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: خلیطان پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی جب تک ہر ایک کا مال بقدرِ نصاب کے نہ ہو۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اس مسئلہ کی تفسیر یہ ہے کہ مثلاً ایک خلیط کی چالیس بکریاں یا زیادہ ہیں اور دوسرے خلیط کی چالیس سے کم ہیں، تو جس کی چالیس یا زیادہ ہیں اسی پر زکوٰۃ واجب ہے، اور جس کی چالیس سے کم ہیں اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»